Wednesday, November 02, 2005

اج آکھاں وارث شاہ نوں

اج آکھاں وارث شاہ نوں کتوں قبراں وچون بول تے اج کتابے عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لکھ لکھ مارے وین اج لکھاں دھیآں رودیاں تینوں وارث شاہ نوں کہن اٹھ دردمنداں دیا دردیا تک اپنا دیس پنجاب اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب کسے نے پنجاں پانیاں وچ اج دتی زہر رلا تے اوہناں پانیاں نوں دتا دھرت نوں لا جتھے وجدی پھوک پیار دی او ونجلی گئی گواچ رانجھے دے سب ویر اج بھل گئے اوس دی جاچ دھرتی تے لہو وسیا تے قبراں پیّئاں چون پریت دیاں شہزادیاں اج وچ مزاراں رون اج تے سبے کیدو بن گئے حسن عشق دے چور اج کتھوں لیآئیے لب کے وارث شاہ اک ہور امریتا پرتم کور ۔ چھ ماہ کی علالت کے بعد 31 اکتوبر 2005 کو بھارت میں فوت ہو گئی ۔ وہ 31 اگست 1919 کو پنجاب کے اس حصہ میں پیدا ہوئی تھی جو اب پاکستان میں شامل ہے ۔ 1947 میں ہجرت کر کے بھارت چلی گئی تھی ۔ اس نے شاعری اور نثر کی ایک سو کے لگ بھگ کتب لکھیں جن میں حقیقت کا ساتھ نہ چھوڑا اور خاصی تنقید کا نشانہ بنی ۔ مندرجہ بالا نظم اس نے 1947 کے قتل عام سے متاءثر ہو کر لکھی تھی ۔ جس نے بھارت میں اس پر تنقید کی بوچھاڑ کر دی تھی ۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے یہ نظم کہاں سے پڑھی تھی یقینی بات ہے کہ کہیں سے بھارت میں چھپا ہوا کوئی اخبار یا رسالہ ہاتھ لگ گیا ہو گا ۔ مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ بچپن سے ہی مجھے یاد ہے ۔ جو قاری پنجابی نہیں جانتے ان کی خاطر نیچے اردو ترجمہ کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے ۔ غلطیوں کی معذرت پیشگی ۔ آج کہوں وارث شاہ سے کہیں قبروں میں سے بول اور آج کتاب عشق کا کوئی اگلا صفحہ کھول ایک روئی تھی بیٹی پنجاب کی تو نے لکھ دیئے تھے بہت بین آج لاکھوں بیٹیاں رو رو کے اے وارث شاہ تجھے کہیں اٹھو دردمندوں کے دردمند دیکھو اپنا دیس پنجاب آج میدانوں میں لاشیں پڑی ہیں اور لہوسے بھرگیا چناب کسی نے پانچوں پانیوں میں آج دیا ہے زہر ملا اور ان پانیوں سے زمینوں کو کر دیا ہے سیراب جس میں بجتی تھی پھونک پیار کی وہ بانسری ہو گئی گم رانجھے کے سارے بھائی آج بھول گئے اسے بجانے کا طریقہ دنیا پر خون برسا اور قبروں میں بھی لگا ٹپکنے پیار بھری شہزادیاں آج مزاروں میں بیٹھ کے روئیں آج تو سب ہی کیدو بن گئے اور حسن و عشق کے چور آج کہاں سے لائیں ڈھونڈ کے وارث شاہ ایک اور

3 Comments:

At 11/02/2005 08:59:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Assalamoalaykum w.w.!!

I don't know whether i have read it or listened it ... i think latter is true ... but it's a remarkable piece i've ever listened to it in punjabi posetry and plus the emotions and feelings. Its written by amrita preetam that i come to know today.

BTW, I thought she has died ages ago ... she was alive till 1 day back, that I came to know yesterday through newspaper!

Wassalam

 
At 11/02/2005 11:22:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

Ms Asma
You are right. You may have listened to it. It used to be played on radio after 1970s. Another poem of Amrita Preetam was played on radio in those days "ik boota ambi da . ker saday lga ni"

 
At 11/04/2005 12:30:00 AM, Blogger Asma said...

yeah, i've heard this one too ... !

 

Post a Comment

<< Home