Thursday, November 03, 2005

اعجاز آسی نے کیا کیا ۔ ایک خاکہ

گذری رات 10 بجے میرے موبائل کی گھنٹی بجی ۔ اعجاز آسی صاحب لائین پر تھے جن کی آواز سننے کا پچھلے 5 دن سے شدید انتظار تھا ۔ انہوں نے سرکاری اداروں کی طرف سے رہبری مفقود ہونے کا ذکر کرتے ہوۓ بتایا کہ متاءثرہ علاقہ میں رضاکار اللہ پر بھروسہ کرتے ہوۓ سارے فیصلے اپنی دانش کے مطابق کر رہے ہیں کہ کہاں جانا ہے اور کیا کرنا ہے ۔ رضاکاروں کی رہبری اور مدد صرف مجاہدین کی تنظیمیں کر رہی ہیں جن میں سے کئی پر ماضی میں ہماری حکومت پابندی لگا چکی ہوئی ہے ۔ وقت ملنے پر اعجاز آسی صاحب اپنے تاءثرات قلمبند کریں گے ۔ فی الحال ان کی انگریزی میں تحریر کرہ ای میل کا ترجمہ حاضر ہے ۔ بدھ ۔ 2 نومبر 2005 رات 9 بجکر 7 منٹ 38 سیکنڈ منجانب : اعجاز آسی الحمدللہ ۔ آزاد کشمیر کی لائن آف کنٹرول تک کی وادیوں میں چار دن کی ایک جسمانی اور روحانی حیات افروز آزمائش کے بعد اپنے آبائی گھر شہر میں پہنچ گیا ہوں ۔ میں روشن خیال 9 مرد ڈاکٹروں اور 2 خواتین ڈاکٹروں جن میں سے ایک فوج کے سابق کرنل تھے ایک خاتون رضاکار (پیرامیڈک) کے ساتھ تھا ۔ ان نفیس صاحب ایمان خواتین و حضرات کے ساتھ میں 7 گھنٹے سلسلہء کوہ پر سفر کرتے ہوۓ تلگراں اور سربتاں کے دیہات میں پہنچا ۔ زلزلہ جس نے ہماری زندگیوں کو جھنجوڑ کے رکھ دیا کے 3 ہفتے بعد وہاں ہم پہلی میڈیکل اور زمینی امدادی ٹیم تھے ۔ تفصیلات میں انشاء اللہ جس قدر جلد ممکن ہو سکا لکھوں گا ۔ میں اللہ قادر مطلق کا احسانمند ہوں جس نے ہمیں ان پہاڑوں پر چڑھنے کا حوصلہ اور طاقت عطا کی جنہیں سر کرنا ناقابل تسخیر خیال کیا جاتا تھا ۔ بغیر اللہ کی دستگیری کے ان تین نفیس خواتین نے سینکڑوں مایوس گھرانوں کو امید ۔ منزلت اور محبت کا پیغام نہ دیا ہوتا ۔ میں اپنے میزبانوں لشکر طیّبہ کے اراکین (ایک ممنوعہ تنظیم جس کا نیا نام جماعت الدعوی ہے) کا ممنون ہوں کہ ان کی رہبری اور مدد کے بغیر ہم اس جگہ ایک دن میں نہیں پہنچ سکتے تھے اور ہم نے یقین نہ کیا ہوتا کہ انسانی روح اللہ کی عزمت کو محفوظ رکھنے کے لئے کتنا کچھ سہار سکتی ہے ۔ میں اپنی ٹیم کی خواتین ارکان جو نسوانی صبر ۔ قوت اور دردمندی کی علامت تھیں کے ساتھ چلنے پر اپنے آپ کو مقدم محسوس کرتا ہوں ۔ میں اللہ کا شکرگزار ہوں اور فخر محسوس کرتا ہوں کہ میں ایک ایسی ٹیم کا رکن رہا جس کے ارکان نے ذاتی تکالیف اور مسائل کو بالا طاق رکھ کر 11 گھنٹوں میں 800 مریضوں کی دیکھ بھال کی جن میں سے بہت سے ایسے تھے کہ اگر یہ علاج میسر نہ آتا تو زندگی کی کشمکش میں مبتلاء ہو جاتے ۔ مجھے امید ہے کہ میری ٹیم کے ارکان (سواۓ کرنل طارق کے) اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہوں گے لیکن ہم میں سے کسی کی زندگی پہلے والی نہیں رہے گی جیسا کہ ہم نے سیکھا ہے کہ ہر دن اپنے سینے میں ایک ابدیت لئے آتا ہے جو دوسری کئی زندگیوں کو شکل دیتا ہے ۔ آئیے ہم عید پر صدق دل سے دعا کریں ان لوگوں کے لئے جو اس زلزلہ میں مر گئے اور ان کے لئے جو تاحال بے گھر ۔ بغیر خوراک کے ہیں ۔ زخمیوں ۔ یتیموں اور بیواؤں کے لئے ۔ مزید اللہ سے دعا کریں کہ متاءثرین کو اپنی محرومیوں سے مقابلہ کے لئے قوت اور حوصلہ عطا کرے اور اس زلزلہ سے جو سبق حاصل ہوا ہے اس کا شعور عطا کرے ۔ آئیے اس نور کی خواہش کریں جو باہمی محبت اور امن کا حامل ہوتا ہے اور اندھیروں کر ختم کر کے دلوں کو سکون بخشتا ہے ۔ آمین ۔

5 Comments:

At 11/03/2005 01:08:00 PM, Blogger Shuaib said...

آج جمعرات یہاں عید ہوچکی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان میں شاید جمعہ کو عید ہوگی ۔ آپ کو عید مبارک

 
At 11/03/2005 03:43:00 PM, Blogger میرا پاکستان said...

آپ کو عيد مبارک ہو

 
At 11/03/2005 04:30:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب و میرا پاکستان
آپ کو بھی عید مبارک ۔
زلزلہ کے متاءثرین کے لئے دعا کیجئے گا

 
At 11/03/2005 09:14:00 PM, Blogger vividentity said...

انکل اعجاز ابھی میرے پاس ہی تھا افطاری ادھر ہی کی ہم نے۔ اس کی زبانی وہاں کی حالت سن کر حقیقت کا اندازہ ہوا۔ میڈیا والے تو بہت کچھ چھپا رہے ہیں<

Eid greetings (full of sorrows for the earthquke victims.)

 
At 11/05/2005 06:20:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

حارث بن خرم صاحب
اللہ آپ اور آپ کے اہل خانہ کے لئے بھی عید مبارک
کرے ۔
سب سے بری خبر یہ ہے کہ جو متاءثرین کے بچوں کے لئے سکول قائم کئے جارہے ہیں ان کا انتظام غیر اعلانیہ طور پر عیسائی مشنریوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اللہ ہم پر بالخصوص ان بے خانماں لوگوں پر اپنا کرم کرے اور ان کے بچوں کو کفر سے بچاۓ ۔

 

Post a Comment

<< Home