Wednesday, May 11, 2005

ڈھونڈ نے والا ستاروں کی گذرگاہ کا

آپ جانتے ہی ہیں کہ خالق حقیقی نے ایک پتلا بنایا پھر اس مین روح پھونکی تو وہ متحرّک ہو گیا۔ آپ پوچھتے ہیں روح کیا ہے تو حناب یہ تو خالق ہی جانے۔ بڑے بڑے ناموں والے سائینسدان تھک ہار کے خاموش ہو گئے۔ میں تو صرف اتنا جانتا ہون کہ اگر خود کو کچھ معلوم نہ ہو تو دوسرے کی بات مان لینا چاہیئے۔ آپ نے سنا ہو گا۔ " نکل جاتی ہے جب خوشبو ۔ تو گل بے کار ہوتا ہے " مجھے تو اتنا معلوم ہے کہ روح نکل جائے تو جسم بے کار بلکہ بالکل بے کار ہوتا ہے۔ آپ نے تو مجھے پٹڑی سے اتار دیا۔ ہاں تو روح پھونکی اور ایک انسان معرض وجود میں آیا۔ یہ تھے حضرت آدم علیہ السلام پہلے انسان۔ (کچھ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کو پہلا نبی مانتے ہیں پہلا انسان نہیں وہ اور بھی بہت کچھ نہیں مانتے۔ بہر کیف اس سے میری صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا) پھر خالق نے اس نر میں سے ایک مادہ انسان کو پیدا کیا۔ سارے انسانوں یا آدمیوں کو انسانوں کے اس جوڑے کی اولاد ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آپ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ فرشتوں نے بھی کہا تھا " ہم تو بس اتنا ہی علم رکھتے ہیں جتنا آپ ( اللہ ) نے ہم کو دے دیا ہے " ذرا غور کیجیئے کہ آدمی ہر دور میں بہت کچھ جاننے کے دعوے کرتا آۃیا ہے اور کے دور میں تو اتنے اونچے دعوے ! ! ! آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ میے خیال میں علامہ اقبال نے کچھ صحیح کہا ہے ۔ ملاحظہ ہو
ڈھونڈ نے والا ستاروں کی گذ ر گاہ کا ۔۔۔۔۔ اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا ۔۔۔۔۔ آج تک فیصلہ نفع و ضرر کر نہ سکا
جس نے سورج کی شعاؤں کو گرفتار کیا ۔۔۔۔۔ زندگی کی شب تاریک کو سحر کر نہ سکا

2 Comments:

At 5/12/2005 03:01:00 PM, Blogger Asma said...

Assalam o alaykum w.w.!

I've started a new urdu blog !!

Please give it a look and if you want tocontribute you can send me a mail .. poetry + excerpts from urdu literature would be included!!!

Wassalam n Allah hafiz!!

 
At 5/13/2005 04:53:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اسماء
کام مشکل ہے جو آپ ذمّے لگا رہی ہی۔ ویسے آپ میں دوسروں سے کا لینے کا اصلوب بہت ہے۔

 

Post a Comment

<< Home