مکّر کٹّیاں نیں چھاواں ۔۔۔۔۔
پیا لگدا حشر دیہاڑا سی ۔ ہر پاسے چیک چہاڑا سی ایج لگدا سی بغداد نئیں ۔۔۔ فیر ہویا کی سی۔ یاد نئیں اج چار دوالے کیہڑے نیں ۔ میرا فوٹو لیندے کیہڑے نیں اے لتاں کس نے کٹیاں نیں ۔ جتھے ہتھ سن اوتھے پٹیاں نیں او ویلے یاد پئے آوندے نیں ۔ میرے اتھرو وگدے رہندے نیں جیڑے گھرسن سارے ڈھے گۓ نیں ۔ ہن کھنڈرای باقی رہ گۓ نیں کوئی جا کے اج لیا دیوے ۔۔۔ مینوں پورا کوئی بنا دیوے اردو ترجمہ حاضر ہے۔ میں شاعر نہیں ہوں۔ غلطیاں درگذر کیجئےگا۔
پر فریب ہیں سائے
وہ لگتی حشر کی گھڑی تھی ۔ ہر سو چیخ پکار۔ وہاں پڑی تھی یوں لگتا تھا کہ بغداد نہیں ۔۔۔ پھر ہوا کیا تھا۔ کچھ یاد نہیں آج چاروں طرف میرے کون ہیں ۔ یہ فوٹو میرا لیتے کون ہیں یہ ٹانگیں کس نے کاٹی ہیں ۔ ہاتھ جہاں تھے وہاں بھی پٹیاں ہیں وہ واقعات ہیں اب یاد آنے لگے۔ میرے آنسو بھی ہیں بہنے لگے جو گھر تھے سارے گرچکے ۔ اب کھنڈر ہی باقی رہ گۓ ہیں
6 Comments:
اسلام و عليکم
پہلی بات تو آپنے واقعی بہت اچھا ترجمہ کيا ہے ۔
يہ شعر پڑھ کر تھوڑا جذباتی ہو گيا
اے لتاں کس نے کٹیاں نیں ۔ جتھے ہتھ سن اوتھے پٹیاں نیں
او ویلے یاد پئے آوندے نیں ۔ میرے اتھرو وگدے رہندے نیں
کہ جو بچے مارے گيے يا جن بچوں کے والدين اس جنگ ميں مارے گيے ايکو امريکی کيسے کہيں گے کہ امريکی انہيں آزادی دلانے آئے تھے ايک جابر حکمران سے ۔ صرف اس مہينہ ميں ٧٠٠ سے زيادہ لوگ ڎراق ميں مرے ہيں اگر ہلاکتوں کے سلسلے کو صدام کے دور کی طوالت تقريبا ٢٠ سال کے حوالے سے ديکھا جائے تو صدام نہيں امريکہ کا دور اس سے کہيں زيہادہ ہلاکتوں کا دور ہو گا۔
چہانزیب۔ افسوس تو اس پر ہے کہ تقریبا سارے مسلمان حکمران اور مسلمان عوام کی بھی کافی تعداد ان مرنے والے مظلوموں کا ساتھ دینے کی بجائے ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں اور پھر بھی اپنے آپ کو مسلم سمجھتے ہیں۔ شائد اسی کو کہتے ہیں۔ عقل کے اندھے اور نام نین سکھ۔
This comment has been removed by a blog administrator.
This comment has been removed by a blog administrator.
great translation:what is the name of book sir????
شعیب صفدر صاحب ۔ تاخیر سے جواب دینے کی معذرت۔
تاخیر کی وجہ بلکہ کہانی یہ ہے کہ کچھ عرسہ قبل ایک صاحب دوسرے صاحب کو ایک کتاب میں سے شعر سنا رہے تھے۔ مجھے چند سننے کا موقع مل گیا اور شاعر کا نام بھی پتا چل گیا۔ میری زیادہ تر توجہ اسی طرف رہی۔ کتاب کا نام جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہی ہے۔ مکّر کٹّیاں نیں چھاواں
Post a Comment
<< Home