Wednesday, June 01, 2005

پھول کی فریاد

ہماری شائد ساتويں جماعت کی اردو کی کتاب تھی مرقعء ادب۔ اس میں اچھی اچھی اور سبق آموز نظمیں تھیں۔ ایک تھی "پھول کی فریاد" مجھے پوری تو یاد نہیں جتنی یاد ہے لکھ دیتا ہوں۔ کوئی صاحب پوری جانتے ہوں تو میرے بلاگ پر لکھ دیں۔ ممنون ہوں گا۔
کیا خطا میری تھی ظالم تو نے کیوں توڑا مجھے کیوں نہ میری عمر ہی تک شاخ پہ چھوڑا مجھے خورشید کہتا ہے کہ میری کرنوں کی سب محنت گئی مہ کو غم ہے کہ میری دی ہوئی سب رنگت گئی جانتا اگر اس ہنسی کے دردناک انجام کو میں ہوا کے گدگدانے سے نہ ہنستا نام کو

1 Comments:

At 5/31/2005 07:47:00 PM, Blogger Shaper said...

اچھی شاعری ہے۔ اسکول کی کتابوں کی کئ چیزیں مجھے یاد ھیں۔ پہلی جماعت کا پہلا سبق " صبح ہوئی دادی اماں نے مرغی کا دڑبہ کھولا ۔ دڑبے سے مرغی اور اس کے بچے نکلے۔" یہ سبق مجھے پورا یاد ہے میں نے یہ نظم نہیں پڑھی۔

 

Post a Comment

<< Home