Thursday, October 13, 2005

رضاکار بھائیوں کی خدمت میں

کچھ بھائیوں کے پاکستان اور غیر ممالک سے متاءثرین زلزلہ کی امداد کے سلسلہ میں استفسارات موصول ہوۓ ہیں ۔ بلاگرز میں اعجاز آسی (یا عاصی) صاحب کا بھی رات ٹیلیفون آیا ۔ اس سے پہلے حارث بن خرم صاحب آن لائین مل گۓ اور انہرں نے بھی اسی سلسلہ میں استفسار کیا ۔ میں ان سب حضرات کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے مشورہ کے قابل سمجھا ۔ چنانچہ میں بلاگ میں اس سلسلہ میں اپنی معلومات درج کر رہا ہوں ۔ میری تمام قارئین سے درخواست ہے کہ اگر وہ میری تحریر سے متفق ہوں تر اس کو پورے شدومد کے ساتھ ہوا کی طرح ہر طرف پھیلا دیں پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر بھی ۔ صورت حال متاءثرہ علاقہ ہموار نہیں ہے بلکہ پہاڑوں پر واقع ہے ان علاقوں میں اکتوبر سردی کا مہینہ ہے ۔ گرمیوں میں بھی ان علاقوں میں سورج ڈھلتے ہی سردی ہو جاتی ہے ایسی سردی نہیں جیسے لاہور یا کراچی میں ہوتی ہے بلکہ حقیقی سردی ۔ سڑک پر چل رہے ہوں یا گلی میں کبھی چڑھائی چڑھ رہے ہوتے ہیں کبھی اتر رہے ہوتے ہیں ۔ مظفرآباد اور بالا کوٹ میں 80 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور جو بچ گئی ہیں وہ رہائش کے قابل نہیں ہیں ۔ راولا کوٹ اور باغ میں تقریبا تمام عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں ۔ مظفرآباد اور بالا کوٹ کے گرد و نواح کے علاقے مکمل تباہ ہو چکے ہیں ۔ متاءثرہ علاقہ کے ذی شعور حضرات کے مطابق 100000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ تعداد 150000 یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ابھی تک ملبہ کے نیچے دبے ہوۓ ہیں ۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارہ کے مطابق 40 سے 50 لاکھ تک افراد متاءثر ہوۓ ہیں ۔ متاءثرہ افراد کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں جبکہ سردی بڑھ رہی ہے ۔ بالاکوٹ کے پہاڑوں پر سیزن کی پہلی برفباری ہو چکی ہے جس نے سردی میں اضافہ کر دیا ہے ۔ سواۓ چند لوگوں کے جن کے پاس کچھ امداد پہنچ گئی ہے متاءثرین کے پاس وہی کپڑے ہیں جو انہوں نے زلزلہ کے وقت پہنے ہوۓ تھے ۔ نہ ان کے پاس کوئی برتن ہے ۔ نہ کھانا پکانے کا کوئی انتظام نہ سونے کا ۔ کھلے آسمان کے نیچے ننگی زمین پر ہی بیٹھتے اور لیٹتے ہیں اشیاء ضرورت خیمے ۔ پاکستان میں ختم ہو چکے ہیں پاکستان سے باہر رہنے والے ہموطنوں سے درخواست ہے کہ فوری طور پر خیمے بھجوائیں ۔ پی آئی اے سے بھجوائیے وہ ریلیف گڈز کا کرایہ نہیں لیں گے ۔ خیمے کم از کم ڈھائی تین لاکھ افراد کے لئے چاہیئں ۔ خیمے چھوٹے سائز کے ہوں مثلا پانچ افراد والے اور کم والے ۔ بڑے خیمے تیز ہواؤں کے سامنے ٹھہر نہیں سکیں گے ۔ کمبل ۔ رضائیاں ۔ گدیلے ۔ دریاں (بستر کے لئے اور زمین پر بچھا کر بیٹھنے کے لئے) ۔ تکئے چاہیئں ۔ کمبل اور رضائیوں کی بھی بہت قلّت ہے ۔ پاکستان سے باہر رہنے والے ہموطنوں سے درخواست ہے کہ فوری طور پر کمبل اور رضائیاں بھجوائیں سلے ہوۓ کپڑے ۔ شلوار قمیض ۔ سویٹر ۔ گرم کوٹ ۔ جرابیں ۔ گرم ٹوپیاں ۔ کچھ گرم پتلونیں اور جینز بھی بھیجی جا سکتی ہیں مگر بھاری اکثریت شلوار قمیض پہنتے ہیں خوراک ۔ آٹا ۔ چاول ۔ چینی ۔ نمک ۔ مرچ ۔ دالیں ۔ گھی ۔ پکانے کا تیل ۔ بسکٹ ۔ رس (پاپے) ۔ کھجوریں ۔ خشک دودھ ۔ وغیرہ دوائیں ۔ اینٹی بائیوٹکس ۔ پیناڈول ۔ پونسٹن ۔ پونسٹن فورٹ ۔ کھانسی نزلہ کی دوائیں جیسے بیناڈرل سرپ ۔ گلوکوز ڈرپ ۔ مرحم پٹی کا سامان ۔ مزید کسی تجربہ کار ڈاکٹر سے مشورہ کریں ۔ رضا کار بھائیوں کی خدمت میں رضاکار بھائیوں سے درخواست ہے کہ جو کچھ وہ جمع کر رہے ہیں اسے بھجوانے کے لئے اچھی طرح تسلّی کر لیں کہ امداد پوری کی پوری مستحقین تک پہنچ جاۓ گی ۔ جن اداروں کا میں خدمتگار ہوں انہوں نے امداد تقسیم کرنے کے لئے اپنے نمائندے متاءثرہ علاقوں میں بھیجے ہوۓ ہیں ۔ پھر بھی انہیں تسلّی نہیں ہو رہی تھی سو کل فیصلہ کیا گیا تھا کہ خیمے لیجا کر اپنے نمائندے ایک چھوثی خیمہ بستی بنائیں گے ۔اس میں گنجائش کے مطابق متاءثرین کو بسائیں گے اور ان کی تمام ضروریات پوری کرنے کی کوشش کريں ۔ ساتھ ہی دوسری خیمہ بستی شروع کرنے کی کوشش کی جاۓ گی اور یہ عمل جاری رکھنے کی کوشش کی جاۓ گی ۔ اللہ مدد فرماۓ اور اس نیک کام میں انہیں کامیابی عطا فرماۓ ۔ جو بھائی متاءثرہ علاقوں میں خود جا کر خدمت کرنا چاہتے ہیں وہ ضرور جائیں لیکن ذہن میں رہے کہ شکاری ہرن کے شکار کے لئے شیر سے مڈبھیڑ کی تیاری کر کے نکلتا ہے ۔ ہر رضاکار اپنے لئے خیمہ ۔ دری ۔ سلیپینگ بیگ ۔ گرم کپڑے ۔ مفلر ۔گرم ٹوپی ۔ بارش یا کیچڑ سے بیکار نہ ہونے والے بوٹ ۔ کھانے کا اور پکانے کا سامان ساتھ لے کر جائے ۔ وہاں مٹی کا تیل تو کیا ماچس بھی نہیں ملے گی ۔ بارش سے بچنے کے لئے رین کوٹ بھی چاہیئے ۔ چھتری نہیں چلے گی وہاں ہوائیں بہت تیز چلتی ہیں ۔ مزید جو مجھے یاد آۓ گا یا جو اطلاع موصول ہو گی میں لکھتا جاؤں گا ۔

4 Comments:

At 10/13/2005 11:23:00 AM, Anonymous Anonymous said...

thank you so much for this. I wish some organization had already taken on this earlier on. but no time to go into what should have been done but what Can be done now. updated my blog with your links. am afraid wont be able to update much after that. harris wd take care of the rest. hope to communicate with you through mobile or such.
p.s yes I am Asi (hopeful) not "aien" wala.

 
At 10/13/2005 02:34:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

I have already written two comments on your blog. So you are آسی

I had asked you about it in my very first comment on your blog

 
At 10/13/2005 05:26:00 PM, Anonymous Anonymous said...

انکل بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ہر فرد اس کے بارے میں ایک ہی طرح سوچتا ہے۔۔۔۔۔ آپ کی دوسری پوسٹوں کی طرح اس پوسٹ کا تذکرہ بھی میں آگے کر دو گا ۔۔۔ میرے کم دوست ہی نیٹ استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔ ویسے جو احباب زلزلے کے متاثرین کے لئے کام کر رہے ہیں ان سے معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے۔۔۔۔ ہر شخص مدد کے لئے تیار ہے اور کر رہا ہے۔۔۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔۔۔۔ ٓآپ کے کہے بغیر ہی ان احباب سے آپ کے بلاگ (اور دوسرے اردو اور انگریزی بلاگ) پر دی گئی معلوم کا تبادلہ ہوتا ہے۔۔۔اور ان سے نئی معلومات بھی ملتی ہیں۔۔۔۔
بس ایک دعا ہے کہ اللہ ہمارہ ان کوششوں کو قبول کرے۔۔۔۔۔ ہم ذیادہ سے ذیادہ متاثرین کی مدد کر سکے۔۔اور بہتر طریقہ سے۔۔۔۔

 
At 10/14/2005 01:41:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Uncle this information is going to help a lot of people on the net believe me...
My net cum real brother (Umair bhai from Lahore) is himself and his few friends have gone to the affected areas from 2 days, and some of my brother’s clients (Americans) are sending donations from their countries, its good to see such humanity from all over the world...

I just have one prayer, that what ever the people from all over the world is donating just reach the people who are waiting for the help, and may Allah accept our good deeds and forgives our sins! (Ameen)

Take Cares, Allah Hafiz
-Ayesha

 

Post a Comment

<< Home