Monday, October 10, 2005

سلوک ۔ برتاؤ

ہم رمضان کے مہینہ میں روزے رکھتے ہیں ۔ چاہے تنہا ہوں کچھ کھاتے پیتے نہیں اور نہ کوئی برا یا غلط کام کرتے ہیں صرف اس لئے کہ اللہ تعالی دیکھ رہے ہیں ۔ مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ باقی سارا سال ہمیں کیوں یاد نہیں رہتا کہ اللہ دیکھ رہے ہیں اس لئے برے یا غلط کام نہ کریں ؟ سورۃ 2 البقرۃ آیۃ 263 ۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ ہو ۔ اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اس کی صفت ہے ۔
۔
سورۃ 4 النّسآء آیۃ 36 ۔ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو ۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ ۔ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو ۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔ اور پڑوسی رشتہ دار سے ۔اجنبی ہمسایہ سے ۔ پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور ان لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں احسان کا معاملہ رکھو ۔ یقین جانو اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے ۔
۔
سورۃ 25 الفرقان آیۃ 68 ۔ جو اللہ کے سوا کسی اور کو معبود نہیں پکارتے ۔ اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا ۔

2 Comments:

At 10/10/2005 10:42:00 PM, Anonymous Anonymous said...

یہی وقت ہے کہ لوگوں کی انسانیت کا پتہ چلتا ہے - یہاں شارجہ اور دبئی میں بھی لوگ بلا تفریق و مذہب زلزلہ متاثرین کیلئے دل کھول کر عطیہ جات دے رہے ہیں جس میں ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائیوں کے علاوہ مختلف ممالک کے لوگ پیش پیش ہیں -

 
At 10/12/2005 06:54:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب
اس وقت وا‍ قعی یک جہتی کا مظاہرہ ہو رہا ہے ۔ اللہ کرے ایسا ہی رہے

 

Post a Comment

<< Home