Saturday, November 12, 2005

کہا " کوچ کرو" اور کوچ کر گئے

حسن اتفاق ۔ ایک غزل بہت معروف ہوئی وہ لکھنے والے کی مشہور غزلوں میں سے آخری بن گئی اور گانے والے کی مشہور غزلوں میں سے بھی آخری ثابت ہوئی ۔ ابن انشاء کی لکھی اور استاد امانت علی کی گائی ہوئی ۔ انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا وحشی کوسکوں سے کیا مطلب جوگی کا ڈگر میں ٹھکانہ کیا اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو توسہی سوچو تو سہی جس جھولی میں سو چھید ہوۓ اس جھولی کو پھیلانا کیا شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میں کیوں دیر گئے گھر آۓ ہو سجنی سے کرو گے بہانہ کیا جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں کیوں بن میں نہ جا بسرا ہم کریں دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا

3 Comments:

At 11/12/2005 12:53:00 PM, Blogger Saqib Saud said...

میں بھی کل اسے یاد کر رھا تھا۔
مگر میں اسے اس طرح پزھتا ہوں

"انشاء جی اٹھو اب کوچ کریں"

 
At 11/12/2005 03:18:00 PM, Blogger خاور کھوکھر said...

يه ميرا بهى پسنديده گانا هے ـ
ميں نے بهى كچهـ دن شوق سے سنا اور گهر سے كوچ كر كے جيل جانا پڑ گيا تها ـ
ميرے پاس ايم پى تهرى ميں يه گانا هے اگر اپ پسند كريں تو ميں اپ كو بهيج سكتا هوں ـ
استاد امانت على كا ايكـ اور گانا هے ـ
اب كے بار پونم ميں جب تو آئے گى ملنے
آگر كسى دوست كے پاس هو تو ايكـ كاپى مجهے بهى عنايت كر ديں ـ
مهربانى
خاور كهوكهر

 
At 11/14/2005 06:21:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

ثاقب سعود صاحب
اللہ نہ کرے یہ کیسے گانے آپ گانے لگے ۔

خاور صاحب
پیشکش کا شکریہ ۔ میرے پاس امانت علی کا گایا ہوا موجود ہے ۔

عتیق الرحمان صاحب
آپ نے ٹھیک فرمایا ۔ میرا خیال ہے کہ ایسی صورت میں شائد اللہ تعالی ان کے منہ سے ایسی بات کہلوا دیتا ہے ۔

 

Post a Comment

<< Home