Monday, November 13, 2006

کيا يہی جمہوريت اور مساوات ہے ؟

امريکہ برطانيہ روس فرانس اور چين کے پاس پہلے ہی ايٹم بم موجود تھے پھر اسرائيل نے غالباً امريکہ کی مدد سے بنا لئے ۔ اس کے بعد بھارت نے ايٹم بم بنايا تو کچھ شور ہوا مگر جلدی ختم ہو گيا ۔ بھارت کے حکمرانوں نے پاکستان کو تڑياں دينا شروع کيں مگر دنيا خاموش رہی ۔ جب پاکستان نے ايٹم بم کے تجربہ کا اعلان کيا تو اتنا شور اُٹھا کہ جيسے پاکستان کے دھماکہ کرنے سے پوری دنيا تباہ ہو جائے گی ۔ امريکہ اور برطانيہ مختلف قسم کی دھمکياں دينے لگے ۔ پاکستان نے حفاظتی يقين دہانی چاہی اور نہ ملنے پر ايٹمی تجربہ کر ليا ۔ پھر کيا تھا پاکستان پر ہر قسم کی پابندياں لگا دی گئيں جيسا کہ امريکہ روس برطانيہ فرانس چين اسرائيل اور بھارت کے پاس ايٹم بم نہيں پھولوں کی ٹوکرياں ہيں يا پھر پاکستان کا بم ان سب کی اکٹھی طاقت سے بھی زيادہ خطرناک ہے ۔
۔
اب کوريا نے ايٹم بم کا تجربہ کيا ہے تو پھر مغرب سے شور اُٹھا ہے ۔ کسی نے اسرائيل سے پوچھنا تو کُجا کبھی اُس کا ذکر بھی نہيں کيا کہ اس کے پاس غير اعلانيہ طور پر دو سو ايٹم بم موجود ہيں
۔
امريکہ ۔ 5000 سٹريٹيجک وار ہيڈز ۔ 1000 آپريشنل ٹيکٹيکل وار ہيڈز ۔ 3000 ريزرو ٹيکٹيکل وار ہيڈز
روس ۔ 5000 سٹريٹيجک وار ہيڈز ۔ 3500 آپريشنل ٹيکٹيکل وار ہيڈز ۔11000 سٹريٹيجک اور ريزرو ٹيکٹيکل وار ہيڈز
فرانس ۔ 350 سٹريٹيجک وار ہيڈز
چين ۔ 250 سٹريٹيجک وار ہيڈز اور 150 ٹيکٹيکل وار ہيڈز
برطانيہ ۔ 200 سٹريٹيجک وار ہيڈز
اسرائيل ۔ 200 سٹريٹيجک وار ہيڈز
بھارت ۔ 45 اور 95 کے درميان سٹريٹيجک وار ہيڈز
پاکستان ۔ 30 اور 50 کے درميان سٹريٹيجک وار ہيڈز

4 Comments:

At 11/13/2006 07:40:00 PM, Anonymous Anonymous said...

جمہوریت او مساوات؟؟؟؟؟ یہ کون سی باتیں لیں کر بی؁ھ گئے آپ؟؟؟؟ ڈنڈا سب کا اُستاد

 
At 11/13/2006 08:01:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعيب صفدر صاحب
ڈنڈا تو عوام بھی چلا سکتے ہيں اگر کوئی نصب العين ہو

 
At 11/13/2006 08:04:00 PM, Blogger میرا پاکستان said...

صفدر صاحب کی بات بجا ہے کہ ڈنڈا سب کا استاد ہے۔ اب اس ڈنڈے کی مختلف قسمیں ہیں۔ یہ اگر پاکستانی پولیس کے ہاتھ میں ہو تو ڈنڈا ہے۔ لیکن اگر اقوامِ متحدہ میں پانچ عالمی طاقتوں کے پاس ہو تو ویٹو پاور ہے، آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے پاس ہو تو نہ ختم ہونے والا قرضہ ہے، فوج کے پاس ہو تو مارشل لاء ہے، جج کے پاس ہو تو انصاف ہے، افسر کے پاس ہو تو اختیار ہے اور اگر غریب کے پاس ہو تو صرف حقے کی نالی ہے۔
اس دنیا میں جمہوریت آپ کو کہیں بھی نہیں ملے گی۔

 
At 11/14/2006 09:46:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

افضل صاحب
باقی سب تشبيحات ميں آپ کی مانتا ہوں سوائے آخری سے پہلی کے ۔ اگر عوام ڈنڈے کا استعمال کرنا چاہيں تو ان کا ڈنڈا بہت زور دار ہوتا ہے جسے کتابوں ميں جمہوری حق لکھا جاتا ہے ۔ پچھلے چند سالوں ميں کچھ ملکوں ميں نہتے عوام نے پُرامن احتجاج سے حکومتيں بدل ديں ۔ ان ميں سے ميں بنگلہ ديش کا نام لوں گا کہ کبھی وہ پاکستان کا حصہ تھا ۔ جب حسينہ واجد کی حکومت کے ايک وزير نے روشن خيالی دکھاتے ہوئے اسلام کے ايک اصول کے خلاف بات کی اور حسينہ واجد نے ايکشن نہ ليا تو عوامی احتجاج نے حسينہ واجد کو حکومت چھوڑنے پر مجبور کر ديا ۔ اس کے بر عکس ہمارے ملک کے عوام موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔

 

Post a Comment

<< Home