Tuesday, October 31, 2006

ظُلم کی انتہاء اور کيا ہوتی ہے ؟

باجوڑ ايجنسی ميں مدرسہ ضياءالعلوم تعليم القرآن پر پير 30 اکتوبر کی صبح 5 بجے کے لگ بھگ مزائل مار کر مدرسہ کے مہتمم مولانا فقير محمد ۔ تين اساتذہ اور 78 طلباء کو ہلاک کر ديا گيا جن ميں 30 حافظِ قرآن اور درجن سے زائد نابالغ بچے باقی اٹھارہ سے پچيس سال تک کے تھے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق امريکہ کے بغير پائلٹ طيّارے [ڈرون] کچھ دنوں سے اس علاقہ پر پرواز کرتے رہے ۔ آخر پير کی صبح دو امريکی ڈرون آئے ان ميں سے ايک نے دو ميزائل چلائے ۔ ايک مدرسہ ميں گرا اور دوسرا قريبی نالہ ميں پھر تيسرا ميزائل دوسرے ڈرون نے چلايا ۔ اس کے تقريباً 15 منٹ بعد پاک فوج کے گن شِپ ہيلی کاپٹر آئے اور انہوں نے ملحقہ پہاڑی پر راکٹ چلائے جن کا دھماکہ پہلے تين دھماکوں سے بہت کم تھا ۔
.
خيال رہے کہ اس سال جنوری ميں بھی امريکہ نے مولانا فقير محمد کو مارنے کيلئے ميزائل داغے تھے جس سے 18 بيگناہ شہری جن ميں زيادہ تر عورتيں اور بچے تھے ہلاک ہو گئے تھے ۔ اُس وقت بھی امريکہ نے يہی کہا تھا کہ وہاں ايمن الظواہری نے ڈنر پر آنا تھا ۔ اس قتل پر اتنا شديد ردِعمل ہوا تھا کہ پاکستان کی حکومت امريکہ سے احتجاج کرے پر مجبور ہو گئی تھی ۔
.
امريکی ٹی وی چينل اے بی سی نے بتايا کہ حملہ ان اطلاعات پر کيا گيا کہ مدرسے ميں ايمن الظواہری ٹھہرے ہوئے ہيں ۔ لہٰذا چھوٹے امريکی جاسوس طيّارے [ڈرون] سے اسے نشانہ بنايا گيا تاہم تصديق نہيں ہو سکی کہ ايمن الظواہری وہاں تھے اور ان کا کيا انجام ہوا ۔ اے بی سی ٹی وی کے مطابق حملہ ميں دو سے پانچ تک عسکريت پسند ہلاک ہوئے جن ميں برطانوی طيّارہ کيس کا ماسٹر مائينڈ بھی شامل ہے ۔
.
پاک فوج کے ترجمان ميجر جنرل شوکت سلطان نے کہا کہ کچھ دنوں سے خفيہ اطلاعات مل رہی تھيں کہ اس مدرسہ ميں دہشتگردی کی تربيت دی جاتی ہے اور يہ کہ حملہ پاکستان کی سيکيورٹی فورسز نے کيا ۔ امريکی ٹی وی کی خبر کی انہوں نے واضح ترديد نہ کی ۔ ايمن الظواہری کی مدرسہ ميں موجودگی اور برطانوی طيّارہ سازش کے ماسٹر مائينڈ کی ہلاکت کی تصديق نہيں کی اور کہا کہ يہ محض مفروضہ ہے ۔
.
جن اخبارات کے مندرجات کو اختصار کے ساتھ پيش کيا گيا
.
اب تو يوں محسوس ہونے لگا ہے کہ جن کو ہم حکمران سمجھتے رہے وہ دراصل غيرملکی طاقت کے غلام ہيں ۔ اس لئے ہموطنوں کے قتلِ عام پر مجبور ہيں ۔ اور اپنے آقاؤں کی تابعداری ميں دينی تعليم [صرف اسلام کی] کو دہشتگردی کا نام ديتے ہيں ۔

11 Comments:

At 10/31/2006 01:58:00 PM, Blogger Shakir said...

بے شک ظلم کی انتہا اور کیا ہوگی۔

 
At 10/31/2006 03:39:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

محمد شاکر عزيز صاحب
دورے کا شکريہ

 
At 10/31/2006 06:38:00 PM, Blogger میرا پاکستان said...

اب آپ دیکھۓ گا روشن خیالوں کو سانپ سونگھ جاۓ گا۔ نہ کوئی اس ظلم پر آواز اٹھاۓ گا اور نہ کوئی احتجاج کرے گا۔
یہی دن دیکھنا تھا جب ہم نے بھی غیروں کی طرح فضاؤں سے بم گرانے تھے۔ کیا ہم میں اتنی بھی ہمت نہیں کہ ہم ان قبائلیوں اور مدرسہ والوں سے مزاکرات کرسکیں۔ سنا ہے ایک معاہدے پر بات ہورہی تھی اور ابھی معاہدے کو آخری شکل دی جارہی تھی کہ یہ حملہ کرکے مزاکرات کی بجاۓ جنگ چھیڑ دی گئ۔

 
At 10/31/2006 07:26:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

افضل صاحب
جب تک قوم لوٹ مار اور خودغرضی نہيں چپوڑے گی ۔ لُٹيرے اور ظالم حکمران قوم پر مصلت رہيں گے ۔

معاہدہ پر سنا ہے کہ يکم نومبر کو دستخط ہونا تھے ليکن حکم تو چلتا ہے امريکہ کا اور پرويز مشرف کی جان بھی اللہ کی بجائے امريکی حکومت کی مُٹھی ميں ہے

 
At 10/31/2006 09:49:00 PM, Blogger میرا پاکستان said...

ایک تصحیح کرليں۔ اس دہشت گردی کے واقعے میں مولانا فقیر محمد شہید نہیں ہوۓ بلکہ مدرسہ کے انچارج مولانا لیاقت شہید ہوۓ ہیں۔

 
At 10/31/2006 10:59:00 PM, Anonymous Anonymous said...

خدا ہم پر رحم کرے!!!!
اب کیا ہو کہ ہم خود اپنے دشمن بنتے جا رہے ہیں!!!
مجھے اپنوں کی اس بے حسی کا افسوس ہے!!! اور اپنی کم ہمتی کا دکھ بھی کہ میں کچھ کر نہیں سکتا!!!

 
At 11/01/2006 05:12:00 AM, Anonymous Anonymous said...

میرا پاکستان: آپ "روشن خیال" کو گالی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں تو پھر آپ میں اور جو مسلمانوں کے بار میں ایسا کہتے ہیں ان میں کیا فرق ہوا؟

 
At 11/01/2006 07:31:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

افضل صاحب
تصحيح کا شکريہ ۔ پہلے يہی دعویٰ کيا گيا تھا مولانا فقير محمد مدرسہ کا مہتمم تھا اور مارا گيا مگر مولانا فقير محمد کے جلسہ ميں شريک ہونے سے حکومت کا پول کھُل گيا ۔ ديگر وہ مدرسہ کے مہتمم بھی نہ تھے ۔

شعيب صفدر صاحب
ايک واقعہ قرآن سے ہے کہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے فرشتے کو ايک بستی اُلٹنے کا حکم ديا تو اس نے عرض کی کہ يا باری تعالٰی اس بستی ميں ايک پرہيزگار شخص ہے جو ہروقت آپ کی تسبيح ميں مشغول رہتا ہے تو اللہ نے فرمايا ہاں اس سميت کيونکہ وہ صرف اپنے لئے ہی سب کچھ کر رہا ہے اور اپنے اردگرد کسی کو اچھا بننے کی تلقين تک نہيں کرتا ۔

زکريا بيٹے
اگر مسلمان اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستہ پر چليں تو مسلمان سے زيادہ کوئی روشن خيال نہيں ۔ ايک وہ لوگ ہيں جو اپنے آپ کو روشن خيال کہتے ہيں جيسے کہ پرويز مشرف اور اُس کے ساتھی جو قوم کو غُربت ميں دھکيلتے جا رہے ہيں اور خود گُلچھڑے اُڑا رہے ہيں ۔

 
At 11/02/2006 10:04:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Our all leaders are similar. Remember how Zia ul Haq used Islam to control his people. Now his son is a part of ministry under the President who has nothing to do Zia's Islam. Lately he is trying to show the world that they are not that bad.

http://pakistaniat.com/2006/10/31/diwali-pakistan-muslim-league/

We never got a true leader who are faithful to his people they all are after one thing and that is MONEY.

 
At 11/02/2006 10:04:00 AM, Anonymous Anonymous said...

See who is in the forward block now

http://pakistaniat.com/2006/10/31/diwali-pakistan-muslim-league/

 
At 11/02/2006 12:52:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

گمنام صاحب
ہمارے اصلی رہبر صرف وہ تھے جنہيں ہمارے بزرگوں نے 1946 اور 1947 ميں منتخب کيا تھا ۔ بعد والے روپے اور طاقت کے زور پر جيتتے رہے يا حکمران بنتے رہے ۔ وہ ہماری بہتری کيسے سوچ سکتے ہيں ؟

اگر آپ کا بلاگ نہيں ہے تو کم از کم اپنا نام لکھ ديں تو کوئی مذائقہ نہيں

 

Post a Comment

<< Home