Sunday, May 15, 2005

بن مانس یا آدمی ؟

اسماء نے تبصرہ میں یہ نقطہ اٹھایا ہے But then becoming an aadmi is also not very easy!! We are homosapiens جیسا کہ میں نے شروع ہی میں اشارہ دیا تھا میں تخلیق آدم اور پھر تخلیق کائنات کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ بلکہ میں نے دس مئی کو اس کا آغاز کر دیا تھا۔ میرے خیال میں اس تقابل کا ابھی وقت نہیں آیا تھا مگر پانچ مئی کو اسماء کے مندرجہ بالا تبصرہ کی وجہ سے میں نے سوچا وقتی طور پر اس کے متعلق مختصر سا لکھ دیا جائے اور سب کو اس پر رائے دینے کا موقع فراہم کیا جائے۔ علم حیاتیات کے نظریات امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے تو ٹھیک ہیں مگر بنائے ہوئے آدمی کے ہی ہیں۔ انسان غلطی بھی کر سکتا ہے اور یہ نظریات کل کلاں تبدل بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ان کو آفاقی حقیت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ اب ذرا غور کیجئے ہو مو سیپیئنز کے معنی پر
Homo sapiens is a Latin for “knowing man” : a bipedal primate belonging to the super family of Hominoidea, with all of the apes: chimpanzees, gorillas, orangutans, and gibbons. اگر وقتی طور پر اس نظریہ کو صحیح تصوّر کر بھی لیا جائے تو یہ سلسہ ڈارون کے نظریہ کے مطابق جاری رہنا چاہئے تھا اور پچھلے ایک ہزار سال میں لوگ کچھ بن مانسوں کو آدمیوں کی شکل اختیار کرتے ہوئے ضرور دیکھتے اور یہ انتہائی اہم خبر تحریر میں آ جاتی اور آج بطور عملی ثبوت موجود ہوتی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس لئے یہ نظریہ محض مفروضہ ہے اور از خود ہی غلط ثابت ہو جاتا ہے۔ ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آدمی اگر پہلے بن مانس تھا تو بن مانس پہلے کیا تھا ؟ یہ لمبی بات ہے چنانچہ پھر کبھی سہی۔ علامہ اقبال نے آدمی کی خصلت کو خوب بیان کیا ہے۔ تسلیم کی خوگر ہے جو چیز ہے دنیا میں ۔۔۔۔۔ انسان کی ہر قوّت سرگرم تقاضہ ہے اس ذرّے کو رہتی ہے وسعت کی ہوس ہر دم ۔۔۔۔۔ یہ ذرّہ نہیں ۔ شاید سمٹا ہوا صحرا ہے چاہے تو بدل ڈالے ہیئت چمنستاں کی ۔۔۔۔۔ یہ ہستی دانا ہے ۔ بینا ہے ۔ توانا ہے عجب بات یہ ہے کہ ہم اپنی موجودہ زندگی میں کسی چیز کے متعلق اس کے بنانے والے کی فراہم کردہ معلومات کو سب سے زیادہ معتبر سمجھتے ہیں اور ان کے مطابق عمل کرتے ہیں تو پھر آدمی کے سلسہ میں ہم آدمیوں کے خالق کی طرف رجوع کیوں نہیں کرتے ؟ یہ ایک اہم سوال ہے جس کا جواب میں آپ لوگوں بالخصوص اسماء سے چاہتا ہوں۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آدمی کی پیدائش کو واضح الفاظ میں قرآن الحکیم کے ذریعہ ہم تک پہنچا دیا ہوا ہے۔ اگر حوالے چاہیئں تو میں حاضر ہوں

5 Comments:

At 5/16/2005 12:39:00 AM, Anonymous Anonymous said...

This comment has been removed by a blog administrator.

 
At 5/16/2005 08:35:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

This comment has been removed by a blog administrator.

 
At 5/17/2005 12:52:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

This comment has been removed by a blog administrator.

 
At 5/17/2005 01:13:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

This comment has been removed by a blog administrator.

 
At 5/17/2005 06:07:00 PM, Anonymous Anonymous said...

This comment has been removed by a blog administrator.

 

Post a Comment

<< Home