مسلم ہائی سکول میں ہمارے ایک استاد سبغت اللہ قریشی صاحب ایم اے انگلش اور ایم اے سوشل سائنسز تھے ۔ انہوں نے نویں اور دسویں جماعت میں ہمیں تاریخ اور جغرافیہ پڑھایا تھا ۔ نظم وضبط کے بہت پابند اور کلاس میں بہت سنجیدہ رہتے تھے ۔ جس دن تاریخ کی کلاس ہوتی پڑھانا شروع کرنے سے پہلے کہتے " مسلمانوں کی تاریخ بڑی کمزور ہے" ۔ کسی لڑکے کو پوچھنے کی ہمت نہ پڑی کہ ایسا کیوں کہتے ہیں ۔
میٹرک کے نتیجہ کے بعد ہم سکالر شپ حاصل کرنے والے چند لڑکے سکول گئے ۔ سب اساتذہ سے ملے اور مبارکیں وصول کیں ۔ ماسٹر قریشی صاحب نے ہمیں سینے سے لگا لگا کر مبارک باد دی ۔ ایک لڑکے نے ہمت کر کے پوچھا " ماسٹر صاحب ۔ مسلمانوں کی تاریخ تو بہت اچھی ہے ۔ آپ یہ کیا کہا کرتے تھے"۔ استاد صاحب نے ہنس کر کہا " نہیں بیٹا یہ بات نہیں جو آپ سمجھے ۔ یہ بات آپ کو بڑے ہو کر خود ہی سمجھ آ جاۓ گی" ۔
مجھے 40 سال قبل جب بات سمجھ میں آئی تو بہت دیر ہو چکی تھی محترم استاد ایک سال قبل 1964 میں اس فانی دنیا کو الوداع کہہ چکے تھے ۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرماۓ ۔ بات صحیح ہے کہ نہ تو ہم لوگ تاریخ پڑھنے میں دلچسی لیتے ہیں نہ گذری باتیں یاد رکھ کر ان سے کوئی سبق حاصل کرتے ہیں ۔ ہماری پسماندگی کی چند بڑی وجوہ میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے ۔
13 Comments:
asal ain wajha yeh ha ka ham apni tareekh parhta hua sharam mehsoos kerta ahinb or isa jhutlata hain..
main hamoood-ur-rehman commission report kharid ka lia tha ka kabhi parho ga.
2 salll ho gay hain abhi tak mari himat nehi pari :/
ثاقب سعود صاحب
آپ نے تو مجھے مایوس کیا ہے ۔ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا وہ حصہ تو میں نے نہیں پڑھا جو ذوالفقار علی بھٹو اور فوجی حکمرانوں نے غائب کر دیا مگر اللہ کے فضل سے باقی اس وقت پڑھ لی تھی جب پاکستان میں ملتی نہیں تھی ۔
اپنی حقیقت کو جاننے سے شرم کرنا احساس کمتری اور نالائقی کا نتجہ ہوتا ہے
I am neither qualified nor that competent to comment on the nation's decline but remaining historically history-challenged.
But I always try to remember in my daily life this quote by Gibbon:
I know no way of judging of the future but by the past.
Whenever I have to make any minor or major decision, I look back for any similar pattern. Whenever I have to establish or un-establish any relation with anyone, I look back for guidance. Sometimes I falter, but most of the time, it works.
Mr Fahd Mirza
You are right. Decision made on the basis of past experiences are generally befitting.
اجمل صاحب:
مجھے افسوس ہے کہ آپ کے محترم استاد ایک سال قبل اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے ـ شاید آپ نے عیسوی کو غلط لکھ دیا ہے چونکہ ایک سال قبل سن 2004 تھا اور آپ نے اسے 1964 لکھا ہے ـ
اجمل صاحب:
مجھے افسوس ہے کہ آپ کے محترم استاد ایک سال قبل اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے ـ شاید آپ نے عیسوی کو غلط لکھ دیا ہے چونکہ ایک سال قبل سن 2004 تھا اور آپ نے اسے 1964 لکھا ہے ـ
شعیب صاحب
اب سے ایک سال پہلے ان کی عمر 105 سال ہوتی ۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اب سے ایک سال پہلے تک زندہ ہوتے کیونکہ ان سے میں بہت سی معلومات ہندوستان کے متعلق حاصل کر لیتا ۔
ذرا پھر پڑھئے ۔ وہ 40 سال سے ایک سال پہلے فوت ہوۓ نہ کہ آج سے ایک سال پہلے۔
اچھی پوسٹ ہے ، پر اجمل جی آپنے تو لگتا ہے پوسٹ کو کافی سنجیدگی سے پڑھا ہے خیر کہنا یہ ہے لکھنا اور پڑھنا سنجیدگی سے ہی چاہیے کیونکہ مزاق یا شغل میں تخلیق پزیر بات یا سوگات تقریبا زایہ ہی جاتی ہے
یہ بات بالکل صحیح ھے کہ مسلمانوں کی "تاریخ" بڑی کمزور ھے۔
یہ بات بالکل صحیح ھے کہ مسلمانوں کی "تاریخ" بڑی کمزور ھے۔
حضرت انسان
ہر کام سنجیدگی سے کرنا چاہیئے سواۓ مذاق کے ۔
ریحان علی مرزا صاحب
جو تبصرا آپ نے لکھا وہی پہلے انسان کے نام سے لکھا گیا تھا اس لئے آپ کا تبصرا اڑ گیا ۔ اگر پہلے والا تبصرا آپ کا نہیں تھا تو معذرت خواہ ہوں
اروددان صاحب
تاریخ کے ساتھ اب اردو بھی لاغر ہو چکی ہے
تم زندگی بھر ایک ہی سوال پوچھتے رہوگے کہ تم کیو ہو
Post a Comment
<< Home