Sunday, April 02, 2006

زبان شیرین ملک گیری

پنجابی کا ایک مقولہ ہے " زبان شیرین ملک گیری" یعنی زبان میٹھی ہو تو انسان حکومت کر سکتا ہے ۔
۔
زبان بظاہر ایک چھوٹی سی اور خفیف وزن چیز ہے مگر بہت کم لوگ اسے قابو میں رکھ سکتے ہیں
۔
جو شخص اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے وہ ہر جگہ عزّت پاتا ہے
*
قارئین سے گذارش اگر میرا بلاگ براہِ راست یا اُوپر عنوان پرکلک کرنے سے نہ کھُلے تو مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کیجئے یا اِسے اپنے براؤزر میں لکھ کر کھولئے
میرا دوسرا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے یا اِسے اپنے براؤزر میں لکھ کر کھولئے

14 Comments:

At 4/02/2006 07:59:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Yeh mahawra shaid Farsi ka hay or galiban pora kuch is tarah hay Zaban sheereen mulk geeri zaban terhi mulk baakhat,Hamari Amma aksar hum logon ki khinchai kertay waqt kaha kerti theen

 
At 4/02/2006 10:42:00 AM, Blogger خاور کھوکھر said...

گڑ دين جوگا پاويں نه هووئے
گڑ جيا بولے تے سەى ـ

 
At 4/02/2006 11:50:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
اُردو اور پنجابی میں فارسی کے کئی الفاظ اور محاورے ہیں ۔ آپ کی والدہ محترمہ بالکل ٹھیک فرماتی تھیں ۔

 
At 4/02/2006 12:36:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
اُردو اور پنجابی میں فارسی کے کئی الفاظ اور محاورے ہیں ۔ آپ کی والدہ محترمہ بالکل ٹھیک فرماتی تھیں ۔

 
At 4/02/2006 12:44:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

خاور صاحب

بالکل ٹھیک حوالہ دیا آپ نے

 
At 4/03/2006 02:03:00 AM, Anonymous Anonymous said...

یہ دراصل اردو محاورہ ہے۔ فارسی الفاظ اس میں شامل ہیں لیکن اس کی اوریجن فارسی نہیں ہے۔ اور صحیح لفظ شیریں ہے نہ کہ شیرین۔مقولا بھی غلط لفظ ہے صحیح لفظ مقولہ ہے۔

 
At 4/03/2006 03:36:00 AM, Blogger Asma said...

assalam o alaykum w..w!

Well true, tongue can do miracles ... negatively and positively both ... !!!! so pak zubaan ka istemaál is must!

wassalam

 
At 4/03/2006 07:43:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

گمنام صاحب
آپ کی کاوش کا مشکور ہوں ۔ یہ اُردو میں بھی استعمال ہوتا ہے مگر پنجابی میں بہت مقبول ہے ۔ مقولہ اُردو کا لفظ ہے لیکن پنجابی میں محاورہ کا لفظ استعمال نہیں ہوتا بلکہ محاورہ کو مقولہ کہا جاتا ہے ۔ جیسا آپ نے لکھا مقولہ ہی ہونا چاہیئے تھا اور تصحیح کر دی گئی ہے ۔ رہا شیریں تو لفظ شیرین ہی ہے مگر پڑھتے ہوئے ن پر زور نہیں دیا جاتا ۔
میں تنقید سے سیکھنے والا آدمی ہوں مگر اُن لوگوں کا زیادہ معتقد ہوں جو اپنا نام ظاہر کرتے ہیں

 
At 4/03/2006 07:52:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اسماء کریم مرزا صاحبہ
آپ نے درست فرمایا ۔
میں اُس دن کی انتظار میں ہوں جب آپ میرے اُردو بلاگ پر اُردو میں تبصرہ لکھنا شروع کریں گی ۔

 
At 4/03/2006 10:43:00 AM, Blogger urdudaaN said...

پورے محاورے سے یہ بظاہر یہ لگتا ھے کہ یہ دراصل ایک فارسی محاورہ کا توڑ ھے۔
جیسے ھمارے یہاں لوگوں نے "دیر آید، درست آید" کو "دیر آئے درست آئے" کردیا ھے۔
بظاہر مکمّل محاورہ یوں ھوا؛
زَباں شیریں، مُلک گیری
زباں ٹیڑھی، ملک باخَت

ایک اور بات کہ میں تمام گمنام لوگوں کو محض ایک ھی شخص تصوّر کرتا ھوں۔ اگر میرا اندازہ صحیح ھے تو وہ صاحب یہ کار ِ خیر پس ِ پردہ کیوں کرنا چاھتے ھیں، سمجھ میں نہیں آتا!

 
At 4/03/2006 12:53:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردودان صاحب
آپ کا خیال درست ہے یہ محادرہ آیا تو فارسی زبان ہی سے ہے ۔ فارسی آٹھ سو سال ہندوستان کی سرکاری زبان رہی ہے

 
At 4/03/2006 09:06:00 PM, Anonymous Anonymous said...

محترم اجمل صاحب، آپ کے بلاگ کو کیا ہوا سب کچھ تو ٹھیک ہی ہے نا ۔

 
At 4/04/2006 06:30:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب
شکریہ ۔ میں اللہ کے فضل و کرم سے تمام بلاگ براہِ راست کھول سکتا ہوں ۔ ایک دفعہ ڈھیڑ دن کیلئے میں بلاگسپاٹ کے بلاگ نہیں کھول پایا تھا مگر میں نے متعلقہ لوگوں کو اُس وقت تک چین نہ لینے دیا جب تک ٹھیک نہ ہو گیا ۔ ہمارے لوگ شور بہت مچاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے اور کچھ بی بی سی پر خبر لگوا کر اپنا رانجہا راضی کرتے ہیں ۔

 
At 4/04/2006 06:32:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب
شکریہ ۔ میں اللہ کے فضل و کرم سے تمام بلاگ براہِ راست کھول سکتا ہوں ۔ ایک دفعہ ڈھیڑ دن کیلئے میں بلاگسپاٹ کے بلاگ نہیں کھول پایا تھا مگر میں نے متعلقہ لوگوں کو اُس وقت تک چین نہ لینے دیا جب تک ٹھیک نہ ہو گیا ۔ ہمارے لوگ شور بہت مچاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے اور کچھ بی بی سی پر خبر لگوا کر اپنا رانجہا راضی کرتے ہیں ۔

 

Post a Comment

<< Home