کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا
ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا
قسمت کی ہے يہ ہيرا پھيری
ہاتھ حُکمرانوں کا جيب ہے ميری
يعنی جيب عوام کی
پاکستان کے سينٹ ميں حکمران جماعت کے رُکن نثار ميمن نے سوال پوچھا تھا کہ روزانہ استعمال کی اشياء کی جون
1996 سے جون
2006 تک کی پرچون قيمتوں کا مؤازنہ پيش کيا جائے ۔ اس کے جواب ميں پاکستان کی وزير برائے اقتصادی امور حنا ربّانی کھر نے
17 اگست
2006 کو سينٹ ميں مندرجہ ذيل اعداد و شمار پيش کئے ۔
موصوفہ وزير کے مطابق
گائے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون
1999 ميں
53 روپے
59 پيسے اور اب
108 روپے
78 پيسے ہے
بکرے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون
1999 ميں
101 روپے
55 پيسے اور اب
204 روپے
3 پيسے ہے
دال ماش ايک کلو کی قيمت جون
1999 ميں
32 روپے
2 پيسے اور اب
69 روپے
37 پيسے ہے
دودھ ايک ليٹر کی قيمت جون
1999 ميں
16 روپے
72 پيسے اور اب
24 روپے
33 پيسے ہے
اصل صورتِ حال اسلام آباد ميں
گائے کا ايک کلو گوشت جون
1999 ميں
60 روپے کا تھا اور اب
150 روپے کا ہے
بکرے کا ايک کلو گوشت جون
1999 ميں
100 روپے کا تھا اور اب
250 سے
260 روپے کا ہے
دال ماش ايک کلو جون
1999 ميں
32 روپےکی تھی اور اب
80 روپے کی ہے
دودھ ايک ليٹر جون
1999 ميں
16 روپے کا تھا اور اب کم از کم
28 روپے کا ہے البتہ پانی ڈالا ہو تو
24 روپے بھی مل جاتا ہے
موصوفہ وزير نے پٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں کا ذکر نہيں کيا جس نے سب ريکارڈ توڑ ديئے ہيں ۔ اکتوبر
1999 ميں جب جمہوری حکومت پر فوج نے قبضہ کيا تو پٹرول کی قيمت
22 روپے
60 پيسے فی ليٹر تھی اور اب کئی ماہ سے تقريباً
58 روپے فی ليٹر ہے ۔
قارئين ہماری حکومت کی معلومات کے معيار کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بخوبی لگا سکتے ہيں ۔ موصوفہ وزير نے پرچون قيمتيں پيسوں کی حد تک بتائيں جبکہ مندرجہ بالا اشياء کی قيمتيں پچھلے کم از کم 20 سال ميں ہم نے پيسوں ميں نہيں ديکھيں ۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حُکمران مُلکی حالات سے بالکل بے خبر ہيں اور موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔
*
ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں
http://iftikharajmal.wordpress.com
میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔
http://hypocrisythyname.blogspot.com
http://iabhopal.wordpress.com
2 Comments:
جناب
بیت کی وضاحت اور تلفّظ کیلئے شکریہ۔
میری معلومات میں عربی میں شعر کیلئے عام طور پر لفظ بیت کا استعمال کیا جاتا ہے، اور ایک ہی لفظ بَیت گھر اور شعر دونوں معانی میں استعمال ہوتا ہے۔
کیا آپ کا مطلب یہ تھا کہ عربی میں صرف "مطلع" کو ہی "بیت" کہتے ہیں، ہر شعر کو نہیں؟
اُردو دان صاحب
ميرے علم کے مطابق عربی زبان ميں شعر کو بَيت نہيں کہا جاتا ۔ ہند و پاکستان ميں عربی کا تلفظ پنجابی کی طرح تھا ۔ پاکستان کے منظور شدہ مدرسوں ميں تو اب صحيح تلفظ پڑھايا جاتا ہے مگر ہندوستان کا مجھے معلوم نہيں
Post a Comment
<< Home