Monday, August 21, 2006

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا قسمت کی ہے يہ ہيرا پھيری ہاتھ حُکمرانوں کا جيب ہے ميری يعنی جيب عوام کی پاکستان کے سينٹ ميں حکمران جماعت کے رُکن نثار ميمن نے سوال پوچھا تھا کہ روزانہ استعمال کی اشياء کی جون 1996 سے جون 2006 تک کی پرچون قيمتوں کا مؤازنہ پيش کيا جائے ۔ اس کے جواب ميں پاکستان کی وزير برائے اقتصادی امور حنا ربّانی کھر نے 17 اگست 2006 کو سينٹ ميں مندرجہ ذيل اعداد و شمار پيش کئے ۔ موصوفہ وزير کے مطابق گائے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 53 روپے 59 پيسے اور اب 108 روپے 78 پيسے ہے بکرے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 101 روپے 55 پيسے اور اب 204 روپے 3 پيسے ہے دال ماش ايک کلو کی قيمت جون 1999 ميں 32 روپے 2 پيسے اور اب 69 روپے 37 پيسے ہے دودھ ايک ليٹر کی قيمت جون 1999 ميں 16 روپے 72 پيسے اور اب 24 روپے 33 پيسے ہے اصل صورتِ حال اسلام آباد ميں گائے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 60 روپے کا تھا اور اب 150 روپے کا ہے بکرے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 100 روپے کا تھا اور اب 250 سے 260 روپے کا ہے دال ماش ايک کلو جون 1999 ميں 32 روپےکی تھی اور اب 80 روپے کی ہے دودھ ايک ليٹر جون 1999 ميں 16 روپے کا تھا اور اب کم از کم 28 روپے کا ہے البتہ پانی ڈالا ہو تو 24 روپے بھی مل جاتا ہے موصوفہ وزير نے پٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں کا ذکر نہيں کيا جس نے سب ريکارڈ توڑ ديئے ہيں ۔ اکتوبر 1999 ميں جب جمہوری حکومت پر فوج نے قبضہ کيا تو پٹرول کی قيمت 22 روپے 60 پيسے فی ليٹر تھی اور اب کئی ماہ سے تقريباً 58 روپے فی ليٹر ہے ۔ قارئين ہماری حکومت کی معلومات کے معيار کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بخوبی لگا سکتے ہيں ۔ موصوفہ وزير نے پرچون قيمتيں پيسوں کی حد تک بتائيں جبکہ مندرجہ بالا اشياء کی قيمتيں پچھلے کم از کم 20 سال ميں ہم نے پيسوں ميں نہيں ديکھيں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حُکمران مُلکی حالات سے بالکل بے خبر ہيں اور موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

2 Comments:

At 8/22/2006 03:31:00 PM, Blogger urdudaaN said...

جناب

بیت کی وضاحت اور تلفّظ کیلئے شکریہ۔
میری معلومات میں عربی میں شعر کیلئے عام طور پر لفظ بیت کا استعمال کیا جاتا ہے، اور ایک ہی لفظ بَیت گھر اور شعر دونوں معانی میں استعمال ہوتا ہے۔

کیا آپ کا مطلب یہ تھا کہ عربی میں صرف "مطلع" کو ہی "بیت" کہتے ہیں، ہر شعر کو نہیں؟

 
At 8/22/2006 08:13:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردو دان صاحب
ميرے علم کے مطابق عربی زبان ميں شعر کو بَيت نہيں کہا جاتا ۔ ہند و پاکستان ميں عربی کا تلفظ پنجابی کی طرح تھا ۔ پاکستان کے منظور شدہ مدرسوں ميں تو اب صحيح تلفظ پڑھايا جاتا ہے مگر ہندوستان کا مجھے معلوم نہيں

 

Post a Comment

<< Home