Tuesday, November 21, 2006

جہاد کے مخالفين کيلئے

نوٹ ۔اس نظم ميں شيخ سے مراد پڑھا لکھا آدمی ہے
۔
فتویٰ ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
دنيا ميں اب رہی نہيں تلوار کارگر
ليکن جنابِ شيخ کو معلوم کيا نہيں؟
مسجد ميں اب وہ وعظ ہے بےسود و بےاثر
تيغ و تفنگ دستِ مُسلماں ميں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہيں موت کی لذّت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دِل
کہتا ہے کون اسے کہ مُسلماں کی موت مر
تعليم اس کو چاہئيے ترکِ جہاد کی
دنيا کو جس کے پنجۂِ خونيں سے ہو خطر
باطل کی فال و فر کی حفاظت کے واسطے
يورپ زرہ ميں ڈوب گيا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہيں شيخِ کليسا نواز سے
مشرق ميں جنگ شرہے تومغرب ميں بھی ہےشر
حق سے اگر غرض ہے تو زيبا ہے کيا يہ بات
اسلام کا محاسبہ ۔ يورپ سے درگذر
۔
علّامہ محمد اقبال

10 Comments:

At 11/21/2006 11:16:00 AM, Anonymous Anonymous said...

aap ko aesa naheen lagta kay Allama nay yeh ashaar aaj kal main hi likhay hain?

 
At 11/21/2006 12:42:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

عبداللہ صاحب
ميرے بلاگ پر تبصرہ کا شکريہ
آپ نے ٹھيک کہا ۔ ميں نے بھی اسی لئے يہ اشعار نقل کئے ہيں

 
At 11/21/2006 06:54:00 PM, Blogger میرا پاکستان said...

واقعی یہ آج کی کہانی لگتی ہے۔ ادھر ہم عراق اور افغانستان میں جنگ کر رہے ہیں اور ادھر مسلمانوں کو جہاد سے روک رہے ہیں۔

 
At 11/21/2006 11:13:00 PM, Blogger خاور کھوکھر said...

هم تو جی ایک بات جانتے هیں که جب بهی آپ نے اسلام کے کسی فرقے یا گروه کو پرکهنا هو تو اس سے جہاد کے متعلق پوچھ لیں ـ
جو جو بهی آپ کو قتال فی سبیل الله کا بتائے گا وه تو ٹهیک اور جو جہاد کے معنوں کو آکر مگر اور چونکه چناجه کا تڑکا لگانے لگے سنمجھ لیں که اس کو کہیں سے پیسے مل رہے هیں

 
At 11/22/2006 12:41:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

افضل صاحب
جو کچھ آجکل ہو رہا ہے بہت پريشان کُن ہے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہميں ہر بُرائی سے بچائے

خاور صاحب
آپ نے بالکل ٹھيک کہا ۔ مسلمان کا يہی ٹيسٹ ہے جيسا کہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے قرآن شريف ميں بھی فرمايا ہے ۔

 
At 11/25/2006 12:52:00 AM, Anonymous Anonymous said...

واہ خاور صاحب ،
کیا عمدہ بات کی ھے۔
یہاں شمالی امریکا میں جھاد سمجھانے والے اگر مگر کا بھت تڑکھ لگاتے ھیں

 
At 11/27/2006 12:10:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Jinab aap tmam jihad kay shaaiqeen jihad pay kion naheen hain or ghar may bethay kia kar rahay hain? Munafqat kee had hai. Karna aap nay bhee jihad koi naheen likan jahil Mullah kee tarah fatway doosroon pay daikar khush ho rahai hain. Jahil kaheen kai.

Maaf karna agar bat buree lagay lekan hai sahee.

 
At 11/27/2006 12:12:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Jinab, Allama Iqbal nay Mullaoon kay khilaf jo baree dabang nazmain likheen hain wo bhee dekhain dostoon ko. Shqram kia hai?

 
At 12/03/2006 12:21:00 AM, Anonymous Anonymous said...

منافقت یھ بھی تو ھے کہ اپنے ٓاپ کو امت مصطفیٰ میں سے گنو لیکن جب بات أے سرکار دو عالم کے جھاد کی تعلیم کی تو کہ دو کہ بھایٌ ہمارا تو اس تعلیم سے کوٌی تعلق نہیں ہے ۔ جو مانتے ہیں ان کو برا بھلا کہ کر اپنے دل کا اطمینان کر لیا۔

یہ خوبی بھی کوٌی نٔی نہیں ھے۔رسول اللھ (ص) کے زمانے میں ھی کچھ ایسے لوگ موجود تھے جو خاتم النبیین کے سامنے تو ہاں میں ہاں ملاتے تھے مگر پیٹھ پیچھے کہتے یہ تو مجنون ہے نعوذ باللہ۔

ملاؤں کو چھوڑیں، ان کی بات آپ کو کہاں سمجھ آے گی جب نبی کریم (ص) کا فعل ہی آپ کو کچھ نہ سکھا سکا۔

 
At 12/05/2006 10:15:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

ابو حليمہ صاحب
آپ نے بالکل صحيح کہا جيسا کہ خاور صاحب بھی لکھ چکے ہيں کہ مُسلم اور منافق ميں فرق قتال فی سبيل اللہ کی حمائت اور مخالفت سے ہی کيا جاتا ہے اور يہ فرق خود اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہميں قرآن شريف کے ذريعہ بتايا ہے ۔

اور بے شک منافق يعنی اِبليس کے پيروکار ابد سے موجود ہيں

آپ نے يہ بھی صحيح کہا کہ جو سيّدنا محمد صلِّ اللہ عليہ و اٰلِہِ ا سلّم کا فرمان نہيں مانتا وہ مُلّا کو کيا جانے گا ۔

 

Post a Comment

<< Home