Monday, April 10, 2006

احوال شادی کا

اس سال جنوری میں ایک شادی میں شرکت نئے تجربات کا باعث بنی ۔ بارات جمعہ 6 جنوری کو سیالکوٹ سے لاہور جانا تھی اور ولیمہ ہفتہ 7 جنوری کو تھا ۔ بارات صبح 9 بجے روانہ ہونا تھی 10بجے تک صرف وہی لوگ تھے جو اُن کے گھر میں سوئے تھے ۔ ساڑھے دس تک سب باراتی اکٹھے ہو گئے تو فوٹو گرافر غیر حاضر ۔ ٹیلیفون کیا تو پتہ چلا کسی نے اُسے 11 بجے کا وقت دیا تھا ۔ خیر وہ گیارہ سے پہلے پہنچ گئے ۔ اب کاریں تیار کھڑی ہیں مگر بس نہیں آ رہی ۔ معلوم ہوا کہ سڑکیں تنگ ہونے کی وجہ سے بس مُڑ نہیں پا رہی ۔ پینتیس منٹ کی کوشش کے بعد بس رِیورس چلا کر لائی گئی اور ساڑھے گیارہ بجے بارات روانہ ہوئی ۔ سفر کی کوآرڈینیشن اچھی تھی اِس لئے مزید کوئی دشواری نہ ہوئی ۔ بس کا ڈرائیور ہارن کی آواز کا دلدادہ تھا ۔ کوئی گاڑی دیکھ لے چاہے اُس کے آگے نہ ہو وہ پریشر ہارن کے بٹن پر ہاتھ رکھ دیتا تھا جو چند منٹ بعد ہی اُٹھتا تھا ۔ لاہور سے واپسی پر دس کاروں اور ایک بس پر مشتمل بارات دُلہن کو لے کر روانہ ہوئی ۔ بس کے ڈرائیور صاحب نے آڈیو کیسٹ چلا دی ۔ پتہ نہیں کونسے زمانہ کا آڈیو کیسٹ پلیئر تھا ۔ آواز کی چیں چیں نے ویسے ہی تنگ کیا ہوا تھا ۔ اِس پر گانوں نے نمک پاشی کی ۔ جو چند بول مجھے یاد رہ گئے ملاحظہ ہوں دو ہنسوں کا جوڑا بچھڑ گیا رے ۔ غضب ہوا رام ظلم ہوا رے دِل کا کھلونا ہائے ٹوٹ گیا کوئی لُٹیرا آ کے لُوٹ گیا کہیں دِیپ جلے کہیں دِل آ دیکھ لے آ کر پروانے تیری کونسی ہے منزل وہ دیکھو جلا گھر کسی کا ولیمہ کے دن معلوم ہوا کہ بیوٹی پارلر والی نے روانگی کے وقت کو اپنا کام شروع کرنے کا وقت سمجھ لیا تھا چنانچہ دُلہن ایک بجے کی بجائے ساڑھے تین بجے تیار ہو کر آئی ۔ لڑکی کے خاندان والوں نے لاہور سے ڈیڑھ دو بجے تک پہنچنا تھا ۔ 4 بج گئے اور ان کی کوئی خبر نہ ملی ۔ آخر ساڑھے چار بجے پہنچے اور بتایا کہ ڈھائی گھینٹے ڈسکہ میں ٹریفک جام میں پھنسے رہے ۔ * قارئین سے گذارش اگر میرا بلاگ براہِ راست یا اُوپر عنوان پرکلک کرنے سے نہ کھُلے تو مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کیجئے یا اِسے اپنے براؤزر میں لکھ کر کھولئے http://www.pkblogs.com/iftikharajmal میرا دوسرا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے یا اِسے اپنے براؤزر میں لکھ کر کھولئے http://www.pkblogs.com/hypocrisythyname

2 Comments:

At 4/13/2006 01:52:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Assalam o alaykum w.w.!

Shukar hay ... it was even better ... in islamabad we are accustomed to 8-11 sort of wedding sort functions .... in lahore last march we were in lahore to attend a wedding ... as we knew the "'Haal'' of 'person whose wedding was arranged ... so we took our time called their place ... and went late to their house ... utmost late that we could imagine .. 10 pm ... the time was 8 .... they departed for the hall at 11:45 ... and we reached the hall after slowest possible driving at 12:15 ... even then brides family was not there they came at 12 ... my father came back at 2 ... me, brother and sis who had her 1 yr kid with her who is used to sleep at 9 ... we came at 1:30 without dinner ... and enjoyed KFC burger :)

i dont know why proper time managemnet cant be done ... most ppl at weddings think that everyne is "wella" to attend their utmost late and mis-managed weddings ... any how~~~~

wassalam

 
At 4/13/2006 09:23:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اسماء صاحبہ
آپ نے ٹھیک کہا ۔ لاہور اور کراچی کا حال ابتر ہے ۔ اسلام آباد والے بھی ماڈرن بننے کی خاطر اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں

 

Post a Comment

<< Home