Sunday, April 23, 2006

ارونا حقائق سے پردہ اُٹھاتی ہے

جمعہ 21 اپريل کو سندھ ہائی کورٹ کے حيدرآباد سرکٹ بنچ نے ازخود مواخذہ کرتے ہوئے ارونا اور اسکے خاوند معظّم کے خلاف سول جج حيدرآباد کا ديا ہوا پوليس ريمانڈ معطل کرديا ۔ ہائی کورٹ کا حکم بذريعہ ٹيليفون اور فيکس فيصلہ کے ايک گھينٹے کے اندر تمام متعلقہ آفيسران اور محکموں کو پہنچا ديا گيا ۔ مزيد جوڈيشيل مجسٹريٹ اوکاڑہ نے ارونا اور معظّم کے خلاف تمام کيس ختم کر کے اُن کی رہائی کا حُکم دے ديا ۔ اور وہ دونوں پوليس کی حفاظت ميں حيدرآباد کيلئے روانہ ہوگئے ۔ ارونا نے جوڈيشيل مجسٹريٹ اوکاڑہ کو بتايا کہ دو صوبائی وزيروں نے اُس کے خلاف اُسکے والدين کی اعانت کی ۔
۔
واقعہ ۔ ايک ريٹائرڈ جج عطا محمد کی چوبيس سالہ بيٹی ارونا حيدرآباد کے ايک پرائيوٹ ميڈيکل کالج کی طالبہ تھی اُس نے اگست 2005 ميں پی ٹی سی ايل کے سافٹ ويئر انجنيئر معظّم سے شادی کر لی اور کچھ دن بعد اپنے والدين کو اس سے مطلع کيا ۔ ارونا کی والدہ اپنی نند يا بہن کے ساتھ فوراً حيدرآباد پہنچ گئیں اور ارونا کو حيدرآباد ميں ايک قريبی عزيز فرحان کے ہاں لے گئیں جہاں ارونا نے ساری تفصيلات بيان کيں ۔ ميزبانوں نے مشروب پيش کيا جسے پی کر ارونا بيہوش ہو گئی ۔ جب اُس کی آنکھ کھُلی تو وہ سکھر ميں تھی ۔ پھر اُسے ساہيوال ليجايا گيا جہاں اُسے اپنے خاوند معظم سے عليحدگی پر مجبور کيا گيا اور تين دن تک مارا پيٹا گيا مگر وہ نہ مانی ۔ پھر اُسے اسلام آباد لے گئے جہاں چار ماہ تک اُس پر يہی دباء ڈالا جاتا رہا ۔ ايک دن وہ کسی طرح بس اڈا پير ودھائی پہنچنے ميں کامياب ہو گئی جہاں سے وہ بس میں سوار ہو کر ملتان پہنچی اور دوسرے دن ميں حيدرآباد معظّم کے پاس پہنچ گئی ۔
۔
ارونا کے والد نے حدود قوانين کے تحت رينالہ خورد پوليس سٹيشن ميں کيس رجسٹر کرا ديا کہ "ميں اپنی والدہ کے گاؤں رينالہ خورد جا رہا تھا کہ معظم ۔ اُسکا بھائی جنيد ۔ شاہد اور اُنکے دو ساتھيوں نے ميری بيٹی ارونا کو اغواء کر ليا" ۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد اوکاڑہ پوليس 19 اپريل کو حيدرآباد پہنچی ۔ اُنہيں گرفتار کر کے سول جج حيدرآباد سے اُنہيں جيل بھيجنے کي درخواست کی ۔ سول جج حيدرآباد نے ريمانڈ دے ديا ۔ چنانچہ وہ اُنہيں اپنے ساتھ لے گئے ۔ ارونا کے والد کے وکيل نے عدالت ميں بيان کيا کہ ارونا نے سول جج کی عدالت ميں خُلا کی درخواست دی ہوئی تھی اور خُلا کا فيصلہ ہو چکا ہے مگر ارونا نے اس کی ترديد کی ۔
۔
بد قسمتی سے ہمارے مُلک ميں کچھ ايسے لوگ ہيں جو ہر خبر کو اپنی مقصد براری کيلئے استعمال کرتے ہيں اوراسکے لئے خبر کو توڑ مروڑ کر پيش کرنے کے بھی ماہر ہيں ۔ ميری ايسے حضرات سے درخواست ہے کہ صرف اتنا ياد رکھنے کی کوشش کريں کہ اللہ سب ديکھ رہا ہے اور سب جانتا ہے ۔ اللہ ظاہر تو کيا دِلوں کے بھيد بھی جانتا ہے ۔
۔
" اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ " سُورة 2 الْبَقَرَة آيت 42
۔
اللہ ہميں نيک عمل کی توفيق عطا فرمائے آمين ۔ وَمَا عَلَينَا اِلَّالّبلاغ ۔
*
قارئین سے گذارش
میرے دونوں بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایلز [URLs] پر براہِ راست پڑھے جا سکتے ہیں
What Am I ? . . . http://www.pkblogs.iftikharajmal.com میں کیا ہوں ؟ Hypocrisy Thy Name . . . http://www.pkblogs.hypocrisythyname.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ؟

13 Comments:

At 4/23/2006 03:41:00 PM, Anonymous Anonymous said...

Ajmal Sahab asal haqaiq yeh hain kay jab hamaray yahan bachay paida hotay hain to unhain is mashray kay rahm o karam per chor dia jata hay Jahil maan baap kay paas to phir yeh jawaz hota hay kay unhain khod ilm na tha olaad ko kia batatay jabkay perhay likhay khod dunia ki lagwiat main peray howay hotay hain or deen say dori ko taraqi say taabeer kertay hain natija jab olaad is khulay dulay maahol main pal ker koi galat qadam uthati hay to unhain hosh aata hay ya 900 chohay kha ker woh khod deen ko pakarnay ki koshish kertay hain to olaad un kay qaboo say bahir ho chuki hoti hay,in jaj sahab ko bhi yaqeen janiay yeh sab kertay howay Allah ka naheen balkay apni naak apnay naam or khandaan ka khof raha hoga,halaankay ab jo hogaya tha woh hogaya tha galat ya sahi aisi nakhalaf olad per laanat bhejtay, laikin unhon nay jo kia us say un ki mazeed sari dunia main badnaami or ruswaai hoi,or nateeja wahi dhaak kay teen paat, Allah hum sab ko mahfooz rakhay or hamain naik waldain banny ki tofeeq ata fermaay Aameen,

 
At 4/23/2006 03:48:00 PM, Anonymous Anonymous said...

Aik choti si guzarish or keron gi aap nay jo naai nasal ko sahi raah dikhanay ka beera uthaya hay us main aap ko bohat sabr or tahamul say kaam laina peray ga yeh athray log piar or mohabat say to qaboo main aasaktay hain laikin tanz inhain mazeed bagi bana day ga,Allah aap ko mazeed himat day or aap kay liay aasanian paida fermaay,Aameen

 
At 4/23/2006 05:09:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
سبحان اللہ ۔ اللہ تعالٰی آپ کو صحت و تندرستی اور پائيدار خوشياں دے ۔ ميرے لئے دعا کيا کيجئے کہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ميری ہميشہ راہنمائی کرے اور مجھے اچھائی اور اچھائی کی تبليغ کی توفيق عطا کرے ۔
ميرا ايک مشورہ ہے اگر آپ قبول کريں ۔ آپ اپنا بلاگ بنا ليجئے اور اس میں اپنے ان پيارے خيالات کا اظہار کيا کيجئے ۔ ميں آپ کا بلاگ بنا دونگا ۔ دوسرا طريقہ يہ ہے کہ آپ مجھے مضامين لکھ کر بھيج ديا کيجئے اور ميں آپ کے نام سے اس بلاگ پر شائع کر ديا کروں گا ۔

 
At 4/23/2006 10:29:00 PM, Anonymous Anonymous said...

آپ کی یہ بات کچھ پلے نہیں پڑی:

"بد قسمتی سے ہمارے مُلک ميں کچھ ايسے لوگ ہيں جو ہر خبر کو اپنی مقصد براری کيلئے استعمال کرتے ہيں اوراسکے لئے خبر کو توڑ مروڑ کر پيش کرنے کے بھی ماہر ہيں ۔ ميری ايسے حضرات سے درخواست ہے کہ صرف اتنا ياد رکھنے کی کوشش کريں کہ اللہ سب ديکھ رہا ہے اور سب جانتا ہے ۔ اللہ ظاہر تو کيا دِلوں کے بھيد بھی جانتا ہے ۔"

 
At 4/24/2006 02:49:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Ajmal sahab, jazak Allaho khairen fiddarain,aap ki mohabat or izat afzaai ka shukria,hamaray Miaan sahab bhi humain barha yeh mashwara day chukay hain laikin bas himat naheen perti, aap sab logon ki himat hay kay is tarah khod ko nishanay per rakhtay hain or hum jaison ki ulti seedhi suntay hain,Afzal sahab bhi humain yeh offer ker chukay hain,bas duwa kijiay kay Allah humain sirf kahnay wala naheen balkay amal kernay wala bhi banaay,jab bhi kuch likhnay ki himat ki to aap donon say zaroor rabita keron gi,ager meri likhi koi baat aap logon ko achi lagay to aap log usay apni tahreeron main bila takaluf istimaal ker saktay hain mujhay khoshi ho gi,aap sab hamari duwaaon main shamil rahtay hain hamaray watan ko aap jaisay mukhlis samajh daar or bashaor logon ki sakht zarorat hay, yeh mera khwab hay kay hum sab woh umate muslima ban sakain kay jis ka aik uzo takleef main ho to sara jism dard mahsos keray,Aameen

 
At 4/24/2006 06:12:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

زکريا
اس ميں کونسی ايسی مشکل بات ہے جو پلّے نہيں پڑی ؟

 
At 4/24/2006 06:44:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
مردم شناس بہت پہلے آپ کو پہچان گئے ۔ ميں نے بہت دير سے سمجھا ۔ افضل صاحب غالباً ميرا پاکستان والے ہيں ۔ مياں صاحب کون ہيں ؟ اللہ اکبر اللہ اکبر محترمہ اتنی زيادہ ہوا بھر دی ہے اگر ميں پھٹ جاتا تو ۔ يہ جان کر کہ ايک مُسلم بہن يا بيٹی مجھ ناچيز کو اپنی دعاؤں ميں ياد رکھتی ہيں آنکھيں تشکّر سے اشکبار ہو گئيں ۔ اللہ آپ کو جزائے خير دے ۔
ميں نے کہيں پڑھا تھا کہ آپ سعودی عرب ميں رہائش رکھتی ہيں ۔ ميری آپ سے درخواست ہے کہ جب آپ مکّہ مکرمہ يا مدينہ منوّرہ جائيں تو حرم شريف ميں اپنے اور ملک کيلئے دعاؤں کے بعد دعا کيجئے گا کہ اللہ تعالٰی مجھے اور ميرے بيوی بچوں کو کفر و شرک اور بُرے اعمال سے بچائے ۔

 
At 4/24/2006 11:25:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Ji hum bhi miaan walay hain,naam Saeed Ahmed Siddiqui hay,Allah ki bay shumaar namatoon main say sab say bari or sab say aham namat hain jis kay liay hamara rowan rowan Rab ul izat ka shukur guzaar hay,

 
At 4/24/2006 07:26:00 PM, Blogger خاور کھوکھر said...

مەر افشاں صاحبه كى "مياں" سے مراد غالبا ان كے مجازى خدا هيں ـ

 
At 4/25/2006 07:01:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
ماشاء اللہ ۔ يہ تو خوشی کی بات ہے ۔ ہمارے ہاں خواتين اپنے خاوند کے متعلق بات کرنے لگتيں تو ميرے مياں کہہ کر بات کرتی تھيں ۔ ناس ہو انگريزی کا کہ ہسبينڈ کہنا شروع کر ديا ۔ ميری بيوی مجھے مخاطب کرتے ہوئے ميرا نام نہيں پکارتی ليکن دوسروں سے بات کرتے ہوئے ميرا نام ليتی ہے ۔
سبحان اللہ ۔ آپ اپنے مياں سے خوش اور سعيد احمد صديقی صاحب بھی يقيناً آپ سے بہت خوش ہوں گے ۔ ايسی بيوياں بھی نعمت ہوتی ہيں ۔
اب تو مجھے آپ کی کہانی لکھنا پڑے گی ۔ آپ ميرے مندرجہ ذيل پتہ پر ای ميل ميں اپنے اور صديقی صاحب کے متعلق لکھئے ۔ ہاں بالکل آپ پہلے صديقی صاحب کي خدمت ميں ميرا سلام پيش کيجئے اور مشورہ کر ليجئے

 
At 4/25/2006 07:06:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

خاور صاحب
شکريہ ۔ ميرا اپنا بھی يہی خيال تھا ۔ تصديق کرنے چاہتا تھا ۔
بلاگر کا ماڈريشن سسٹم گڑبغ کرہا تھا اسلئے تبصرے شائع نہيں ہو رہے تھے ۔ ميں نے ماڈريشن ختم کرکے ورڈ ويريفيکيشن لگا دی ہے ۔

 
At 4/25/2006 07:10:00 AM, Anonymous Anonymous said...

بات یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ کا اشارہ کس توڑ مروڑ کا ذکر کر رہے ہیں۔ اور یہ بھی کہ آپ اس بات پر کیوں توجہ نہیں دے رہے کہ ارونا کا باپ کیسا والد اور کیسا جج تھا کہ اپنی ہی بیٹی پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا۔

 
At 4/26/2006 12:14:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

زکريا بيٹے
ميں نے وہ باتيں لکھی تھيں جو ارونا نے بتائيں ۔ اس ميں ہر چيز واضح ہے ۔ اگر آپ تيرہ سال پيچھے چلے جائيں تو آپ کو شائد ياد آ جائے کہ اس سلسلہ ميں ميرا عمومی رويہ کيا ہو گا ۔ ميں نے توڑنے مروڑنے کا اُن حضرات کے بارے ميں کہا تھا جنہوں نے اس ميں پنجاب پوليس يا ارونا کو موردِ الزام ٹھيرايا تھا ۔
ميرا خيال ہے کہ سات سال قبل تک آپ مجھے اچھی طرح جانتے تھے ۔ اس کے بعد يا ميں بدل گيا ہوں يا مشکوک ہو گيا ہوں ۔ ايک بات جو مجھے اپنے متعلق اچھی طرح ياد ہے وہ يہ ہے کہ ميں نے کبھی اپنے لئے يا اپنے والدين کيلئے بھی جھوٹ نہيں بولا اور نہ کسی غلط بات کی حمائت کی تو پھر ميں کسی اور کے لئے کيوں جھوٹ بولوں گا يا اس کی غلط حرکت کا ساتھ دونگا ؟ اگر ميں مصلحت پرست ہوتا تو شائد فيڈرل سيکرٹری يا کچھ بڑا ہو کر ريٹائر ہوتا مجبور ہو کر وقت سے سات سال پہلے گريڈ بيس ميں ريٹائرمنٹ نہ ليتا ۔ اگر ميرا عملی مسلمان ہونا ميری بيوقوفی پر دلالت کرتا ہے تو مجھے ايسا بيوقوف ہونا منظور ہے ۔

 

Post a Comment

<< Home