Monday, April 17, 2006

نشتر پارک کراچی کا سانحہ

گمان غالب ہے کہ 12 ربیع الاوّل 1427 کو نشتر پارک میں ہونے والا سانحہ ہر لحاظ سے پہلا سانحہ ہے ۔ جنوبی ایشیا کی تاریخ میں آج تک میلاد النبی صلّی اللہ علیہ و سلّم کے دن کبھی قتلِ عام نہیں ہوا اور اس سے بڑا ظُلم کیا ہو گا کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی عبادت میں مشغول لوگوں کا قتلِ عام ۔ اگر اُن میں گناہ گار بھی تھے تو اُس وقت وہ اللہ کے دربار میں حاضر تھے ۔ اس سانحہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔ جس کسی نے بھی ظُلم کیا ہے وہ میرے خیال کے مطابق مسلمان ہو ہی نہیں سکتا اور انتہائی درندہ صفت انسان ہے یا ہیں ۔ اللہ الرّحمٰن الرّحیم ہلاک ہونے والوں کی بخشش کرے اور اُن کے پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔ آمین ۔ ماؤں پہ کیا گذری ہو گی جب اُنہوں نے اپنے خوشی خوشی رُخصت کئے ہوئے جگر گوشوں کی خون میں لت پت لاشیں دیکھی ہو ں گی ؟ بیویوں کے دِلوں پر کیسے کیسے خنجر چل گئے ہوں گے جب اُن کے سروں کے صاحب رضاکاروں نے لا کر اُن کے سامنے ڈھیر کر دیئے ہوں گے ؟ اُن نونہالوں کا کیا حال کیا ہوا ہو گا جن کی ننھی ننھی خواہشیں پوری کرنے والے ابّوُ نہ اب اُن سے بات کریں گے نہ اُن کو کہیں نظر آئیں گے ؟ ایک ایک کی طرف خیال جاتا ہے تو کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔ لیکن ہمارے ملک میں عجیب عجیب قسم کے لوگ بستے ہیں ۔ کم از کم 50 انسان مر گئے یعنی 50 گھر اُجڑ گئے اور سینکڑوں بچے یتیم ہو گئے ۔ بجائے مرنے والوں کے بیوی بچوں کی ڈھارس بندھانے کے اُلٹا اُن کے زخموں پر نمک چھِڑک رہے ہیں ۔ ایک صاحب فرماتے ہیں کہ یہ سب دہشت گرد تھے ۔ اُن کے خیال میں گویا اچھا ہوا کہ مر گئے ۔ ایک اسے جماعتِ اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام کا کام کہتے ہیں ۔ سندھ کی حکومت نے تو حکومتِ پاکستان سے مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ جماعتِ اسلامی دہشت گردوں کی جماعت ہے اسلئے اس پر فوراً پابندی عائد کی جائے ۔ مجھے جماعتِ اسلامی یا جمیعت علمائے اسلام یا سنّی تحریک سے کوئی دلچسپی نہیں مگر انسانوں کی اس طرح ہلاکت اور وہ بھی ناکردہ گناہ پر انسانی ہمدردی کا تقاضہ کرتی ہے ۔
*
قارئین سے گذارش
اب میرے دونوں بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایلز [URLs] پر پڑھے جا سکتے ہیں
. What Am I? - http://www.pkblogs.iftikharajmal.com میں کیا ہوں ؟
Hypocrisy Thy Name - http:// www.pkblogs.hypocrisythyname.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ؟

13 Comments:

At 4/17/2006 11:05:00 AM, Anonymous Anonymous said...

مذہبی اجتماعوں میں غیر انسانی حرکتیں کرنے والے خود مذہبی ہوتے ہیں، یہ مذہبی لوگ انسان نما درندے ہیں جو جنونِ عقیدت اور اپنے مذہبی پیشواؤں کے حکم پر دوسرے مذہبوں پر حملے کرتے ہیں ۔ ایک سچا انسان ایسی گھناؤنی حرکتیں کبھی نہیں کرتا ۔ نشتر پارک اور دہلی کی جامع مسجد میں دھماکے یہ سب مذہبی اختلافات کا نتیجہ جس کا انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔

 
At 4/17/2006 05:22:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب
دہلی کا تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا ليکن کراچی کا سانحہ مذہبی فرقہ بندی کا نتیجہ نہیں ہے ۔

 
At 4/17/2006 07:02:00 PM, Blogger urdudaaN said...

میری ناقص رائے میں لامذہب حضرات (جو درندے ھو ھی نہیں سکتے) جب مذہبی لوگوں کو درندہ تصوّر کرتے ھیں تو اُنہیں مارنا بھی اِن کے رائے میں درست ھی ھوگا۔

 
At 4/17/2006 08:43:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردودان صاحب
ہاں ۔ ايسا ہو سکتا ہے

 
At 4/18/2006 01:41:00 AM, Blogger خاور کھوکھر said...

ذنده باد ! روشن خيالى كى اوٹ ميں شعيب كى مذاەب كى مخالفت پر بەت اچها طنز ەے ـ
شعيب كى مذاەب كى مخالفت بهى ايكـ قسم كا شعيب كا مذەب ەى بن چكى ەے ـ
بے مذەبى نام كے مذەب كو ماننے والے دوسرے مذاەب كو ەيچ ثابت كرنے كى كوشش ميں ـ
خاور كهوكهر

 
At 4/18/2006 01:42:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Hum musalmanon ki is aapas ki bay hisi nay humain is haal ko pohncha dia hay kay humain marnay or khadernay walay aaj humain insan ka darja denay ko bhi tayar naheen hain,Ashrafulmaqloqat hona to door ki baat hay......

 
At 4/18/2006 06:57:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

خاور صاحب
اللہ نے مجھے انسان کے ايسے ايسے رُوپ دکھائے ہيں کہ بعض اوقات مجھے خوف آنے لگتا ہے اور ميں گڑگڑا کر اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے ايسا نہ بنائے ۔

مہر افشاں صاحبہ
رسول اللہ نے اللہ کے حُکم سے پيشگوئی کی تھی کہ ايک وقت آئے گا کہ مسلمان بہت تعداد ميں ہوں گے اُن کے پاس دولت بھی ہو گی مگر مغلوب ہوں گے ۔ صحابہ کرام نے کہا وہ کيسے تو رسول اللہ نے فرمايا کيونکہ وہ بے عمل مسلمان ہوں گے ۔
اللہ ہميں دين کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کي توفيق عطا فرمائے ۔ آمين

 
At 4/20/2006 06:08:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Ajmal sahab,
Almia yeh hay kay hum nay insanon or khas ker musalmanon ko khanon main banttay bantay is nobat ko pohncha dia hay kay ab sirf mulk soba khandan or zaat paat hi naheen siasi bunyadon per bhi hum logon ko bantnay per tulay howay hain aik piplia hay to dosra jamatia teesra muslimleegi hay to chotha MQM ka gunda yeh hain woh alfaz jo hum apnay siasi ikhtilafat ko nafrat main badaltay howay istimaal kertay hain ager aik gher main 4 bhai hoon or charon alag alag siasi nuqtaay nazar rakhtay hoon to kia woh is bunyaad per aik dosray kay jani dushman ho jaain gay?kia khon ka rishta or islami rishta itna hi kamzor hota hay phir hamara Islam kis kaam ka, hum say to gair muslim achay jo itnay wasi un nazar to hotay hain kay siasi ikhtilafe raay ko khanda paishani say bardasht kertay hain or baat baat per aik dosray per kufr or gadari kay fatway naheen lagatay,Mera taluq Karachi say or aik Urdu speeking gharanay say hay laikin Alhumdulilah kisi siasi jamaat say naheen meri jamaat aik hay or woh hay Islam her musalman chahay woh kisi mulk say taluq rakhta ho mera bhai or bahan hay or meray dil main us kay liay utni hi mohabat hay meri her duwa musalmanon ki bhalaai say shro hoker usi per khatam hoti hay Allah mujh gunahgaar ki duwaon ko quboliat Ata fermaay Aameen,Umeed hay kay meri guzarishat ko thanday dil say perh ker buzurg honay kay natay hamain sahi raasta dikhatay rahain gay or choton ki galtion say sarfe nazar kertay howay kushada dili ka suboot dayker Noman or Aazib ki galtion say darguzar kerkay un ki taraf say apnay dil ko saaf kerlain gay,

 
At 4/20/2006 01:20:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
ميں کراچي جاتا رہتا ہوں ۔ ميرے وہاں کئی قريبی عزيز اور دوست رہتے ہيں ۔ چند پاکستان بننے سے پہلے کے اور باقيوں کو بھی 50 سے 55 سال ہو چکے ہيں ۔ وہاں يہ باتيں سُننے ميں آتی ہيں ۔ جماتئے غُنڈے يعنی جماعت اسلامی والے ۔ ايم قيو ايم کے غُنڈے يعنی الطاف حسين کے پيروکار ۔ دہشت گرد غُنڈے يعنی آفاق کے ساتھی ۔ پنجاب لُوٹ کے کھا گيا ۔ اس کے علاوہ کراچی سميت سارے ملک ميں ذات پات کا چرچہ تو تھا ہی اب روشن خيالی اور بنياد پرستی کی نئی وباء زور پکڑ رہی ہے ۔ جہاں تک ايک ہی گھر کے افراد کا مختلف سياسی جماعتوں سے عقيدت کا تعلق ہے تو يہ ہمارے سياستدانوں کا کامياب حربہ ہے تاکہ حکومت کسی جماعت کی ہو اُن کا گھرانہ حکومت ميں ہو ۔ بلکہ ايک بھائی کو فوج ميں بھی بھرتی کرا ديتے ہيں تاکہ فوجی حکومت ميں بھی عمل دخل ہو ۔

ہمارا بنيادی مسئلہ يہ ہے کہ ہم اسلام کا نام تو ليتے ہيں مگر نہ قرآن و حديث پر عمل تو بہت دُور کی بات ہے اس کی طرف رجوع بھی نہيں کرتے ۔ روشن خيالوں ميں الطاف حسين کے پيروکار بھی پيش پيش ہيں ۔ اُن کے سامنے قرآن اور حديث کی بات اُنہيں گالي دينے کے مترادف ہے ۔ ميں يہ حرکت دو مرتبہ کر کے توبہ کر چکا ہوں ۔ کراچي ميں دونوں اِنتہائيں موجود ہيں ۔ دين سے بيزار اور پکّے ديندار ۔

مسلمانوں کے سلسلہ ميں غير مُسلم بھی کچھ زيادہ اچھے نہيں ہيں ۔ ہاں عام حالات ميں وہ اچھے بنے رہتے ہيں ۔ بلاوجہ کُفر کا فتویٰ وہ لوگ لگاتے ہيں جو دين اسلام کا صحيح علم نہيں رکھتے ۔ ماشاء اللہ آپ کا نظريہ کہ ہماری جماعت اسلامی برادری ہے صحيح ہے ۔ ميرا خاندان بھی کوئی سياسی لگاؤ نہيں رکھتا ۔ اللہ آپ کو زيادہ سے زيادہ نيکی کی توفيق دے ۔ ايک بات ياد رکھئے کہ اپنے آپ کو گناہ گار سمجھيں مگر گناہ گار کہیں نہيں اور نہ لکھيں ۔ آپ نے مجھے مسکرانے کا موقع ديا ۔ اسکا شکريہ ۔ آپ نے فرمايا ہے کہ آپ کی تحرير کو ٹھنڈے دِل سے پڑھ کر بزرگ ہونے کا ثبوت دوں ۔ گويا آپ نے مجھے بزرگ بنا ہی ديا ۔ ابھی تک تو میں بچوں کے ساتھ بچہ اور جوانوں کے ساتھ جوان تھا ۔

جہانتک نعمان صاحب اور عازب صاحب کا تعلق ہے ۔ ميں اپنے بيٹے بيٹی کو تو معافی مانگے کے بغير معاف نہيں کرتا ليکن دوسروں کے سلسلہ ميں اللہ کی مہربانی سے اللہ کے بتائے ہوئے پر عمل کي کوشش ميں لگا رہتا ہوں ۔ ميری راہنما مندرجہ ذيل آيات ہيں ۔

سُورت 7 الْأَعْرَاف ۔ آيت 199 ۔ اس ميں مخاطب رسول اللہ ہيں ۔ آپ درگزر فرمانا اختیار کریں، اور بھلائی کا حکم دیتے رہیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کرلیں

سُورت 41 فُصِّلَت يا حٰم السَّجْدَة ۔ آيت 34 ۔ اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، اور برائی کو بہتر (طریقے) سے دور کیا کرو سو نتیجتاً وہ شخص کہ تمہارے اور جس کے درمیان دشمنی تھی گویا وہ گرم جوش دوست ہو جائے گا

 
At 4/22/2006 12:24:00 PM, Anonymous Anonymous said...

Shauib is right. I didn't get Khawar's point? Only neutral person can see what others are doing. Ajmal sir, you how this thing is getting out of hand in Karachi for over three decades. Universities and colleges has become battle grounds. They kill each other on petty issues. Once I saw a boy killed because he was drinking water during Ramzan. We all just say no Muslim can do this then who is doing it? Well in my right mind I can't call killers non Muslim as only Allah can decide who is who. My question to all Pakistani's is so that's why our ancestors left their homes in India so we can all kill each other?

 
At 4/22/2006 05:57:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

سدرہ صاحبہ
آپ نے موضوع کو بہت وسيع کر ديا ہے ۔ ميں شائد اس کا احاطہ کرنے کا متحمل نہ ہو سکوں ۔ مسلمان کہلانے اور ہونے ميں فرق ہے ۔ آپ نے صحيح کہا کہ کوں مسلمان ہے کون نہيں صرف اللہ ہی جانتا ہے ۔ ليکن کوئی کھُلم کھُلا اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کرے اُس کا دين ناقص ہو جاتا ہے ۔
ہم پاکستان کيوں آئے جاننے کيلئے مندرجہ ذيل باری باری براؤزر ميں لکھ کر پڑھ ليجئے ۔
http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/08/jk10.html
http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/08/jk11.html
http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/08/jk12.html
http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/08/jk13.html
http://hypocrisythyname.blogspot.com/2005/08/jk14.html
اب ذرا ماضی پر نظر ڈالتے ہيں۔ کراچي کا ماحول قابلِ تعريف ہوا کرتا تھا ۔ ناجانے کس کی نظر لگ گئی ۔ مارچ 1984 میں مہاجر قومی موومنٹ بطور سٹوڈنٹ آرگنائزیشن معرض وجود میں آئی ۔ اس وقت پاکستان بنے 37 سال ہو چکے تھے ۔ اس وقت کے یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات پاکستان بننے کے دس پندرہ سال بعد پاکستان میں پیدا ہونے کے باعث پیدائشی پاکستانی تھے ۔ دو سال بعد اگست میں ان کا پہلا سیاسی جلسہ اس نشتر پارک میں ہوا جہاں ميلاد النّبی کے دن سانحہ ہوا ۔ جلسہ میں بہت سے جوان پستولوں اور بندوقوں سے لیس تھے اور خوشی کے اظہار کے لئے انہوں نے ہوائی فائرنگ کی ۔اسلحہ کی اس نمائش کا کیا مقصد تھا ؟

جنوری 1989 کے آخری دنوں میں این ای ڈی انجئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب کے ساتھ میری میٹنگ تھی ۔ میں وہاں پہنچا تو ایسا سماں تھا جیسے ایک ملک پر کسی دوسرے ملک کا قبضہ ہو گیا ہو ۔ لڑکے آ ئے اور گاڑی کو گھیر لیا ۔ ان میں سے ایک نے جھک کر گاڑی کی نمبر پلیٹ دیکھی اور سب کو ہٹنے کا اشارہ کیا ۔ یونیورسٹی پر ایم کیو ایم کا سٹوڈنٹ ونگ قبضہ کر چکا تھا ۔

فروری 1989 کے تیسرے ہفتہ میں انجنئرنگ یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحبان کے ساتھ میری میٹنگ تھی ۔ میں
جب کراچی یونیورسٹی پہنچا تو وہاں حالات کچھ زیادہ ہی خراب تھے ۔ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب دفتر میں موجود نہیں تھے کسی متعلقہ شخص نے بتایا کہ میٹنگ کے متعلق انہوں نے انجنئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب کو ٹیلی فون کیا تھا ۔ قصہ کوتاہ اس دن ایم کیو ایم کی کے سٹوڈنٹ ونگ نے کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب کے دفتر کو آگ لگا دی تھی ۔

مختلف اوقات پر ایم کیو ایم نے ڈان کی تیس ہزار کاپیاں زبردستی اٹھا کر جلائیں ۔ جنگ اخبار کے دفتر کو آگ لگائی ۔ نوائے وقت والوں کو دھمکیاں دیں ۔ صحافیوں اور ہاکروں کی پٹائی کی ۔ کیا سب اخبار اور ان کے رپوٹر صرف ایم کیو ایم کے ہی دشمن تھے ؟ وقتی طور پر مان ليتے ہيں کہ جماعتِ اسلامی والے غُنڈے ہيں ۔ ليکن الطاف حسين ۔ آفاق احمد اور سليم قادری سب ايم کيو ايم کے ہی لوگ ہيں يا تھے ۔ يہ ايک دوسرے کے خ٠ن کے پياسے کيوں ہيں ؟

 
At 4/23/2006 02:15:00 PM, Anonymous Anonymous said...

Jis tarah hum Karachi kay rahanay walay Punjab or dosray sobon kay halaat ki asliat say waqif naheen hopatay usi tarah dosray sobon kay log bhi Karachi kay halaat say sahi tarah aagah naheen hain,Jahan tak meri malomaat ka taluq hay APMSO 84 say bohat pahlay wajood main aachuki thi laikin usay shuhrat 84 main mili jab Zia Ul Haq nay kota systum ko mazeed 10 saal kay liay nafiz kia laikin urdu speakings ki aksariat ab bhi usay ahmiat na deti thi yahan tak kay Qasbah coloney or Aligerh coloney ka waqia paish aaya jis main Punjab or Sarhad kay gunda anasir nay shareef logon kay gheron main ghus ker un ki izat o Aabro or Jaan o maal ko pamaal kia us din urdu speakings ki aksariat nay soncha kay ab unhain aik plateform per ikatha hojana chahiay Yaqeen janiay tamam ter Islami bhai charay kay daawon kay bawajood yeh woh waqt tha kay humnay bhi apnay aap ko apnay gharon main gair mahfooz tasawar kia,hamaray ilaqay main Punjabi,Pathan or urdu speakings mil jul ker rahtay hain or Allah ka karam hay kay hamaray ilqay main rahnay walon ko kabhi aik dosray say koi nuqsaan naheen pohncha aaj tak or Karachi kay aksar ilaqon ka yahi haal hay Zahir hay shareef aadmi chahay kisi qoom kisi sobay say taluq rakhta ho jaanta hay kay izatain sab ki sanjhi hoti hain,Aap kay dosray sawal ka jawab yeh hay kay MQm kay hisay bakhray bhi usi tarah kiay gaay hain jis tarah deeger siasi jamaaton kay,yeh tamam gernal knowledge hay or meri koshish rahi hay kay main isay gairr janib darana tareeqay say aap logon ko bata sakoon ager aap main say koi bhi is malomaat say ikhtilaaf rakhta ho to bila takaluf mujhay bataay,

 
At 4/23/2006 04:48:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

مہر افشاں صاحبہ
ميں آپ کا مشکور ہوں کہ آپ ميری تحرير غور سے پڑھتی ہيں اور بات واضح کرنے ميں اتنی محنت کرتی ہيں ۔ صرف ہمارے مُلک کو ہی نہيں پوری اُمتِ مُسلمہ کو آپ جيسی ماؤں اور بہنوں کی ضرورت ہے ۔ آپ بالکل ٹھيک کہتی ہيں کہ شريف آدمی صُلح جُو ہوتے ہيں ۔ ہمارے مُلک کو مُطلق العنانی نے تباہی کے دہانے پر پہنچا ديا ہے ۔

 

Post a Comment

<< Home