Sunday, July 09, 2006

آپ کی فرمائش

You asked for it کا بامحاورہ ترجمہ ہے " آ بَيل مُجھے مار" ليکن ميں اس کا لفظی ترجمہ کرتا ہوں "آپ کی فرمائش"۔
داؤدی صاحب کی کاوش قابلِ تعريف ہے کہ اُنہوں نے مرزا غلام احمد قاديانی کے پيروکار ہونے کا حق ادا کيا ۔ حقيقت يہ ہے کہ آج تک احمديہ کميونِٹی اپنے دعوے منطقی طور پر ثابت نہيں کرسکی بلکہ صرف لفظی ہيراپھيری کا سہارہ ليا جاتا ہے ۔ بہر حال ميں اس بحث ميں اُلجھنے کی بجائے کچھ ايسے حقائق منظر پر لانا چاہتا ہوں جو عام لوگوں کے علم ميں نہيں ۔ احمديہ کميونٹی کے لوگ سيّدنا آدم عليہ السّلام کو پہلا نبی مانتے ہيں ليکن پہلا انسان نہيں مانتے ۔ اُن کے مطابق اگر پہلے انسان موجود نہ تھے تو سيّدنا آدم عليہ السّلام نبی کس لئے بنائے گئے ۔ پاکستان بننے سے پہلے احمديہ کميونِٹی نے اپنے پيشوا کی ہدائت پر حکومتِ برطانيہ کو ہزاروں دستخطوں کے ساتھ ايک ياد داشت پيش کی جس ميں بتايا گيا کہ احمدیہ کميونِٹی اُن لوگوں ميں سے نہيں جن کے ليڈر محمد علی جناح ہيں اور حکومتِ برطانيہ کيلئے احمديہ کميونِٹی کی خدمات کا خاکہ پيش کر کے مطالبہ کيا گيا کہ اِن خدمات کے صِلہ ميں قاديان احمديہ کميونِٹی کے حوالے کيا جائے ۔ اُدھر ہندو ليڈر لارڈ مؤنٹ بيٹن پر زور ڈال رہے تھے ۔ نتيجہ يہ ہوا کہ صرف قاديان نہيں بلکہ گُورداسپور جو مُسلم اکثريت والا ضلع تھا کو بھارت ميں شامل کر ديا گيا اور بھارت نے اس کے راستے اپنی فوجيں جموں کشمير ميں داخل کر کے اس بھاری مُسلم اکثريت والی رياست پر قبضہ کر ليا اور يہ ناسُور اب تک پاکستان کے سينہ پر رِس رہا ہے ۔ يہ تو بہت سے لوگ جانتے ہيں کہ احمديہ تحريک قابض برطانوی حکومت نے مسلمانوں ميں تفرقہ ڈال کر انہيں کمزور کرنے کيلئے بنائی ليکن بہت کم لوگ جانتے ہيں کہ بيسويں صدی کے شروع ميں احمديہ تحريک کو صيہونيوں کی پُشت پناہی حاصل ہوئی ۔ پھر جب صيہونيوں نے 14 مئی 1948 کو از خود "یہودی ریاست اسرائیل" کا اعلان کر دیا تو سب سے پہلا غيرمُلکی دفتر جو اسرائيل ميں قائم ہوا وہ احمديوں کا تھا ۔ يہ دفتر حيفہ ميں قائم کيا گيا تھا ۔ خيال رہے کہ صيہونيوں کی طرف سے رياست اسرائيل کا اعلان يک طرفہ اور بے جواز ہونے کے باعث اُن دنوں تمام عالمِ اِسلام سراپا احتجاج تھا اور مرزا غلام احمد قاديانی صاحب کے پيروکار صيہونيوں کے ساتھ تعلقات بڑھا رہے تھے ۔ پُرانی بات ہے کہ قُدرت اللہ شہاب صاحب کو اقوامِ مُتحدہ کے حقائق معلو م کرنے والے مِشن کا رُکن بنا کر اُن کا بھيس بَدَل کر اسرائيل بھيجا گيا ۔ اس مشن کے ارکان اسرائيل کی ہائی کمان کے دفاتر ميں گئے ۔ وہاں راہداری ميں چلتے ہوئے قُدرت اللہ شہاب صاحب نے ديکھا کہ ڈاکٹر عبدالسّلام [احمديہ] ايک اعلٰی صيہونی آفيسر کے کمرہ سے نکل کر دوسرے اعلٰی آفيسر کے کمرے ميں داخل ہوئے ۔ ڈاکٹر عبدالسّلام پاکستانی ہوتے ہوئے اسرائيل کيسے گئے اور اسرائيل کی ہائی کمان کے دفاتر ميں کيا کر رہے تھے يہ آج تک کسی نے نہيں بتايا ۔ پاکستان کے پہلے وزيرِ خارجہ ظفراللہ صاحب تھے جنہوں نے پاکستان کے پہلے وزير اعظم لياقت علی خان صاحب کو 1948 ميں جموں کشمير ميں جنگِ آزادی جب فيصلہ کُن مرحلہ ميں داخل ہو چُکی تھی اس کی فائر بندی پر راضی کيا جس کا نتيجہ آج تک پاکستان بھُگت رہا ہے ۔ ميں نے داؤدی صاحب کے بلاگ پر لکھا
آپ کی نقل کردہ تحرير سے ميرے ذہن ميں کچھ سوالات اُبھرے ہيں ان کی وضاحت فرمائيں گے آپ ؟
اول ۔ پہلا نبی کون تھا اور کيا پہلا نبی پہلا انسان بھی تھا يا کہ انسان پہلے نبی سے قبل موجود تھے ؟
دوم ۔ خاتمُ النَّبیين سے کيا مُراد ہے ۔ آخری نبی يا کچھ اور ؟
سوم ۔ اگر دين مکمل ہو گيا تھا تو پھر مرزا غلام احمد صاحب قاديانی کا کيا رول تھا ؟
چہارم ۔ قران شريف کی کونسی آيت کے مطابق جہاد حکومت کے حُکم سے فرض ہوتا ہے انفرادی طور پر نہيں ہوتا ؟
پنجم ۔ قرآن شريف کی کس آيت کے مطابق حضرت عيسٰی عليہ السّلام نے اس دنيا ميں وفات پائی ؟
داؤدی صاحب نے احمديہ کميونِٹی کی لمبی چوڑی ويب سائٹ کا يو آر ايل لکھ کر ٹہلا ديا اور مزيد لکھا
لیکن خاکسار کو اس بات کا سو فیصد یقین ہے کہ آپ اس سائٹ کو کبھی وزٹ نہیں کریں گے
جس ويب سائٹ کا اُنہوں نے حوالہ ديا وہ ميں بہت پہلے پڑھ چکا تھا اِس کے باوجود ميں نے کھول کر ديکھی ۔ ميں جب آٹھويں جماعت ميں پڑھتا تھا ميرے ايک ہمجماعت دوست کے والدين احمديہ تھے مگر دودھيال احمديہ نہ تھے ۔ وہ ميرے ساتھ نماز پڑھتا تھا اور گھر سے احمديہ لٹريچر پڑھ کر مجھے سناتا رہتا تھا ليکن اِنہماک کے ساتھ احمديت کا مطالع ميں نے 1953 عيسوی ميں شروع کيا جب ميں لاہور ميں ايک احمديہ خاندان کہ ہاں دس دن مہمان رہا ۔ اُن دنوں ختمِ نبُوّت تحريک کے بعد مارشل لاء لگا کر سينکڑوں مسلمانوں کو گوليوں سے ہلاک کيا جا چکا تھا اور روزانہ شام 5 بجے سے صبح 8 بجے تک کرفيو ہوتا تھا ۔ خيال رہے اُس دور ميں گورنر جنرل غلام محمد تھے جو کہ احمديہ تھے ۔ اپنےميزبان کی لائبريری ميں پڑی تقريباً تمام کتابيں ميں نے پڑھ ليں جن سے ميں احمديت کی حقيقت کو پا گيا ۔ مرزا غلام احمد کے بيانات جن کو وہ وحی کہتے ہيں باہمی تضاد کا پلندہ تھے ۔ ايک اور تجربہ جو مجھے ہوا يہ ہے کہ مرزا غلام احمد قاديانی صاحب کے جو بيانات 50 سال قبل ميں نے پڑھے تھے اُن ميں سے کچھ اب غائب ہو چکے ہيں اور کچھ ميں ترميم ہو چکی ہے ۔ * بلاگسپاٹ نہ کھول سکنے والے قارئين ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر کھوليں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے Hypocrisy Thy Name - - http://hypocrisythyname.blogspot.com - - یہ منافقت نہیں ہے کیا بلاگسپاٹ نہ کھول سکنے والے قارئين میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر کھوليں http://iabhopal.wordpress.com

9 Comments:

At 7/09/2006 07:58:00 PM, Anonymous Anonymous said...

جب سب نے حقوق کے مطابق اپنا الگ دین بنالیا تو قادیانیوں پر طنز کس لئے؟ ذرا بتائیں ۔ اور یہ بحث بہت پرانی ہے جس کا کوئی حل نہیں، اگر یہ مسئلہ حل کردیں تو آپ نئے دور کے ولی ہونگے ؛)

 
At 7/10/2006 05:23:00 AM, Anonymous Anonymous said...

Ahmadiyya Movement - British-Jewish Connection http://alhafeez.org/rashid/british-jewish/
QADIANI INTRIGUES IN KASHMIR
http://alhafeez.org/rashid/british-jewish/bjc_10a.htm

 
At 7/10/2006 05:54:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعيب صاحب
اگر لوگ حقوق کے مطابق دين کا انتخاب کرتے تو يقيناً اللہ کے دين کو اختيار کرتے ليکن لوگوں نے دوسروں کے حقوق غصب کرنے کے طريقے بنا کر اُن کو مذہب کا نام دے ديا ہے ۔
مسئلہ کا حل صرف يہ ہے کہ اپنے حقوق مانگتے ہوئے دوسروں کو بھی اُن کے حقوق کا تحفظ ديا جائے ۔

راجہ صاحب
لِنکس مہيا کرنے کا شکريہ

 
At 7/10/2006 10:04:00 PM, Blogger Attiq-ur-Rehman said...

السلام علیکم
امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔ قادیانیوں کے متعلق آپ کی تحریر اور داؤدی کے بلاگ پر آ پ کا تبصرہ پڑھا نہ صرف اچھا لکھا ہے بلکہ اس حوالے سے میری معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
ایک اطلاع ! میرے بلاگ کا لنک تھوڑا سا ایڈیٹ کر لیجیے پرانا ایڈریس :-
http://urduweblog.blogspot.com
اب نیا ایڈریس کچھ اس طرح ہے:-
http://baazgasht.blogspot.com
شکریہ۔

 
At 7/10/2006 11:59:00 PM, Anonymous Anonymous said...

بہت زبرست محترم، اللہ آپ کو اس کی جزا دے گا

 
At 7/11/2006 06:07:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

عتيق الرّحمٰن صاحب
وعليکم السّلام و رحمت اللہ ۔ آپ کا لِنک صحيح کر ليا ہے

منير احمد طاہر صاحب
جزاک اللہ

 
At 7/11/2006 05:44:00 PM, Blogger Attiq-ur-Rehman said...

بہت شکریہ جناب!

 
At 7/11/2006 10:23:00 PM, Anonymous Anonymous said...

پاکستانیوں کا اسرائیل آنا جانا تو شروع سے ہی ایک عام سی بات ہے پر یہ اور بات ہے کہ اس عام سی بات کو عام عوام کو نہ پتہ چلنے دیا گیا۔

مرزا صاحب خود تو عازم جہنم ہوئے پر پیچھے کتنے ہی معصوموں کو بھی اپنی راہ پر لگا گئے

 
At 7/12/2006 10:44:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

جناب صاحبِ بلاگ بدتميز
ميری درخواست ہے کہ اپنام بتا ديجئے کيونکہ ميں کسی کو بد تميز کہہ کر مخاطب نہيں کر سکتا ۔ يہ ميری کمزوری ہے ۔
چند پاکستانيوں کا اسرائيل جانا عام سی بات نہيں ہے ۔ اِس کو وقتی سازشيں کہا جا سکتا ہے ۔ آپ شائد جانتے نہيں کہ ہماری فوج اور بيوروکريسی پر مِرزائيوں اور دوسرے اسلام مُخالف لوگوں کا قبضہ رہا ہے ۔

 

Post a Comment

<< Home