Thursday, July 20, 2006

اتنا ارزاں تو نہ تھا مُسلماں کا لہو ۔

جموں کشمير اور فلسطين ۔ پھر شيشان ۔ افغانستان اور عراق اور اب لبنان ۔ ہر جگہ مُسلمان کا خُون بے دريغ بہايا جا رہا ہے ۔ مگر چاروں طرف ہُو کا عالم ہے ۔ کوئی نہيں جو چِلّائے کہ بس کرو يہ ظُلم ۔ ۔ ۔ مانا کہ آج کے مُسلمان کا دُنيا کی مُحبت ميں پڑنے سے ايمان کمزور ہو گيا ليکن کيا مُسلمانوں کا خُون سفيد ہو چکا ہے ؟ چند سال قبل اسلام آباد کی ايک ناجائز کچی آبادی کے قريب ايک ديوار طوفان سے گِر گئی اور ايک عيسائی بچہ اس کے نيچے آ کر مر گيا تو واشنگٹن کے در و ديوار ہِل گئے تھے اور اسلام آباد ميں ہاٹ لائين ٹيليفون کی گھنٹی بجنے لگی تھی ۔ پھر کيا تھا اسلام آباد کے بادشاہ کے حُکم پر وہاں ری اِنفورسڈ کنکريٹ کی ديوار بن گئی اور سرکاری زمين پر بنی ہوئی ناجائز بستی کو بھی جائز قرار دے ديا گيا ۔ کيا ہزاروں بلکہ لاکھوں بے گناہ مُسلمان جن ميں ہزاروں معصوم بچے بھی شامل ہيں ايک عيسائی بچے کے برابر بھی نہيں کہ اُن کا بے جواز قتلِ عام کيا جائے اور اسلام آباد کے بادشاہوں پر اس کا کوئی اثر نہ ہو ؟ کيا دنيا کے حُکمرانوں ميں سوائے دو تين کے ايک بھی مُسلمان نہيں ؟ اور کيا سوائے اُن چند ہزار کے جو اپنی جان ہتھيلی پر رکھ کر ظالم قاتلوں سے برسرِپيکار ہيں دُنيا کے ايک ارب مُسلمانوں ميں ايمان کی اتنی رمق بھی باقی نہيں رہی کہ اور کچھ نہيں تو وہ سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر ہی نکل آئيں ؟
.
ليکن کيسے ؟ اللہ تو اُنہيں نظر نہيں آتا مگر بُش کو تو وہ روزانہ ٹی وی پر ديکھتے ہيں ۔ حقيقت يہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو مُسلمان اس لئے کہتے ہيں کہ مُسلمان گھرانے ميں پيدا ہوئے ورنہ اُن کے رول ماڈل اللہ کے رسُول حضرت محمد صلَّی اللہ علَيہِ وَ اٰلِہِ وَ سَلَّم اور اُن کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نہيں بُش اور اُس کے چيلے ہيں ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

11 Comments:

At 7/20/2006 10:28:00 PM, Anonymous Anonymous said...

امارات میں رہتے ہوئے مجھے چار سال ہونے کو ہیں اور یہاں ہزاروں لبنانی، سوریہ، عراقی اور باقی عرب دنیا کے لوگوں کے ساتھ رہتے ہوئے مجھے آج تک اندازہ نہیں ہوا کہ یہ کیسے مسلمان ہیں؟ انکے رہن سہن اور خیالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہیں سے بھی مسلمان نہیں لگتے جیسا آپ سمجھتے ہیں ۔ آپ کیوں خوامخواہ ان پر افسوس مل رہے ہیں جن سے آپ کو کچھ فائدہ نہیں ۔ ان لوگوں نے امریکہ کے تلوے چاٹے جس کی وجہ سے وہ آج بے زبان ہیں ۔ آپ اپنی تحریروں کو ہمارے فائدے کیلئے لکھیں، عراق اور لبنان پر لکھنا یہ آپکی نادانی ہے یا قوم پرستی؟

 
At 7/21/2006 12:46:00 AM, Blogger urdudaaN said...

بھائی شعیب،
ویسے تو آپ ھی کی طرح میں بھی عربوں سے خاصی اپنائیت نہیں رکھتا۔
اگر عراق نے ایران پر ناجائز فوج کشی کی تھی تو انہوں نے انصاف کے ناطے اسے روکا کیوں نہیں!
اس کے برعکس اگر وہ صحیح تھا تو پھر انہوں نے عراق کو امریکہ سے بچایا کیوں نہیں؟
"جو انصاف نہیں کرتا اس کے ساتھ بھی انصاف نہیں کیا جاتا"

چند عربوں یا مسلمانوں کے خراب ھونے سے تمام غیر مسلم غیر مشروط طور پر آپ کی نظر میں اچھے کیوں ھونے لگے سمجھ میں نہیں آتا۔

یہ تمام باتیں آپ کی سمجھ میں آئیں گی جب آپ "گریٹر اسرائیل" کے قیام کیلئے ان مذہبی جنونیوں کی چالوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

 
At 7/21/2006 07:02:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعيب صاحب
آپ کا تجربہ درست ہے ليکن اس کا اطلاق آپ صرف عربوں پر کيوں کرتے ہيں ؟ کيا ہند و پاکستان ميں بسنے والے مسلمان بھی وہی کچھ نہيں کر رہے ؟ آپ دبئی ميں رہ رہے ہيں جہاں انگريز اور ہندو کا اثر و رسوخ کم از کم پچھلے پچاس سال سے ہے اور جہاں ہر قسم کی آزادی ہے سوائے حُکمرانوں کی مُخالفت کے ۔ ميں چھبيس سال قبل کچھ عرصہ شارقہ ميں رہا ۔ اُن دنوں بھی وہاں شراب عام پی جاتی تھی اور متعلقہ خرافات بھی ہوتی تھی ۔ اس کے باوجود اللہ کے نيک بندے بھی وہاں تھے ۔ مسلمانوں کی ذلّت کی وجہ اُن کا ديں پر عمل نہ کرنا ہے ۔

اُردودان صاحب
چشمِ بد دُور ۔ بہت دنوں بعد آپ وارد ہئے ۔ خير خيريت سے تو تھے آپ ؟ ميرا يہ مضمون پڑھا ہے آپ نے ؟
http://iftikharajmal.wordpress.com/818/

 
At 7/22/2006 05:47:00 PM, Blogger urdudaaN said...

خیریت دریافت کرنے کیلئے شکریہ۔ کام اور تھوڑی پڑھائی میں مصروف رہا۔

آپ کا وہ جامع مضموں پڑھا۔ میں نے بھی وہ تمام نقشے جو آپ نے اخیر میں لگائے ھیں جمع کیے تھے۔ لیکن آپ نے تو تمام تفصیلات بمع لوازمات یکجا کردی ہیں۔
ملاحظہ ھوں؛
http://www.cactus48.com/TheOrigin.pdf
http://www.cactus48.com/truth.html
http://www.jfjfp.org

 
At 7/23/2006 08:06:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

پرويز صاحب
جَزاک اللہِ خَيرً ۔ نمعلوم کيوں ميں آپ کی تحرير کردہ ويب سائٹس کھول نہيں پايا

 
At 7/24/2006 02:17:00 PM, Blogger urdudaaN said...

main ne 1 se zaed jaghoN se koshish ki aor yeh rawaabit chale.
Aap http://www.surfola.com ya http://www.shysurfer.com par jaakar wahaan se in rawaabit tak rasaa'ee ki koshish karen.

Agar naakaami ho to mujhe e-mail se ittilaaA kareN, main aap ko yeh maaloomaat jamaA kerke faraaham kardooNga.

 
At 7/24/2006 03:38:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

پرويز صاحب
بہت بہت شکريہ ۔ ميں نے مندرجہ ذيل سائٹس تو ديکھ لی ہيں ۔
http://www.cactus48.com/truth.html
http://www.jfjfp.org
مندرجہ ذيل کيلئے اڈوبے ريڈر چاہيئے تھا ۔ ميں نے ڈاؤن لوڈ کر ليا مگر وہ فائر فاکس ميں کام کرے گا جسے ميں نصب نہيں کرنا چاہتا کيونکہ پہلے نصب کر کے پچھتا چکا ہوں ۔
http://www.cactus48.com/TheOrigin.pdf

 
At 7/25/2006 12:21:00 AM, Blogger urdudaaN said...

http://www.cactus48.com/truth.html
پر جو پہلا ربط Click Here ھے وہ یہی pdf فائل کا ھے۔
برائوزر میں اس پر دایاں بٹن دباکر محفوظ کرلیں اور اس فائل کو ڈبل کلک کرکے برائوزر کے باہر پڑھیں۔

 
At 7/25/2006 12:26:00 AM, Blogger urdudaaN said...

Janaab,

The first hyper-link 'Click Here' on http://www.cactus48.com/truth.html points to this pdf file. You could easily right-click and save the pdf file to some location on your disk, which you can then open in Adobe application i.e. outside the browser.

Hope this helps.

 
At 7/26/2006 11:34:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

پرويز صاحب
راہبری کيلئے مشکور ہوں انشاء اللہ جلد عمل کروں گا ۔

 
At 7/28/2006 11:34:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردو دان صاحب
شکريہ ۔ ميں نے آپ کے بتائے ہوئے رابطہ پر جا کر پی ڈی ايف کے ذريعہ مضمون نيچے اُتار کر محفوظ کر ليا ہے ۔
اور ہاں جو سانچے کا تبصرے والا حصہ آپ نے بھيجا تھا اُس کے موازنہ سے فائدہ نہ اُٹھا سکا چنانچہ ميں نے سانچہ ہی بدل ديا ہے ۔

 

Post a Comment

<< Home