Saturday, July 22, 2006

نام روشن خيالی ۔ کام سنگدلی

وہ حُکمران جو ہر وقت انسانی حقوق ۔ امن اور جمہوريت کی بحالی اور روشن خيالی کا راگ الاپتے رہتے ہيں اُن کا عمل اور اصل چہرہ ديکھنے کيلئے يہاں کلِک کر کے ديکھئے اُن کے بے پنا ظُلم کی تصاوير يہ سب کچھ ديکھ کر اگر لبنان کے لوگوں کيلئے جن ميں زيادہ تر مُسلمان مگر عيسائی اور يہودی بھی شامل ہيں آپ کے دل ميں دُکھ يا ہمدردی پيدا ہو تو کم از کم يہاں کلِک کر کے اس ظُلم کے خلاف پيٹيشن پر اپنا نام لکھ ديجئے ۔ رسول اللہ صلّی اللہ عليہ و اٰلہِ وسلّم نے فرمايا ۔ ظُلم کو طاقت سے روکو ۔ اگر طاقت سے نہيں روک سکتے تو اس کے خلاف آواز بلند کرو ۔ صحابہ کرام نے پوچھا اگر ايسا نہ کر سکيں ۔ فرمايا پھر اس کو دل سے بُرا سمجھو مگر يہ کمزور ترين ايمان کی نشانی ہے ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

6 Comments:

At 7/22/2006 07:46:00 PM, Anonymous Anonymous said...

اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان کو یواین اور امریکہ کی طرف دیکھنا بند کردیں اور اپنے زور بازو پر انحصار کریں۔
ویسے جب تک ہمارے حکمران کچھ نہیں کرتے کیا ہوسکتا ہے انفرادی طور ہر۔

 
At 7/23/2006 12:51:00 PM, Anonymous Anonymous said...

راجہ صاحب، بجا فرمایا آپ نے۔ یہ دونوں ھمارے لئے کچھ کرنے سے رھے۔ مذہب، نسل اور مال کی چاہت ان کے خیالات میں بسی ھوئی ھے۔

یہ وقت تو غالباً روز ِ اوّل سے آ کھڑا ھے۔ ان مکّاروں نے کبھی کسی مظلوم کی خاطر کچھ کیا؟
ان کے نزدیک تو یہ بھی ایک کاروبار ھے۔ حامیوں کے ملکوں سے کچھ ذہین و مکّار لوگوں کو ملازمت دو، ان سے اپنے مطلب نکالو اور سب کی دولت میں سے ایسے ضمیر فروشوں کو وظیفے دو۔
یہ تو ان کی داشتہ ھے۔ جب خواہش ھوئی استعمال کیا، اور جب پر کشش نہ لگی تو اسے مال سے خوش رکھا، وہ مال جو مفت میں ہاتھ آتا ھے۔

ھم انفرادی طور پر بہت کچھ کرسکتے ھیں۔ ایماندار اور کارآمد پیشوا کو آگے آنے دیں۔ اپنے مذہبی ھم خیال لیڈر کے چکّر میں نہ پڑیں، کیونکہ جتنے لوگ اتنے خیال۔

 
At 7/23/2006 01:25:00 PM, Blogger Attiq-ur-Rehman said...

پٹیشن کا لنک دینے کا شکریہ، ہم یہی کر سکتے ہیں اور بس!

 
At 7/23/2006 08:19:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

٥راجہ صاحب
يہ وقت تو ستمبر 1965 ميں آ گيا تھا جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کيا اور امريکہ نے پاکستان کے خلاف بھارت کی مُخبری کی تھی ۔ اور اقوامِ متحدہ نے بھی انصاف نہ کيا تھا ۔
قطرے مل کر ہی دريا اور پھر سمندر بنتا ہے ۔ فرد مِلت سے ہے اور مِلت فرد سے ۔ تحريک فرد اُٹھاتا ہے جو بعد ميں طوفان بن جاتی ہيں ۔صرف استقلال شرط ہے ۔
غير معروف صاحب
آپ نے ٹھيک لکھا ہے کہ انفرادی طور پر بہت کچھ ہو سکتا ہے ۔ فرد کی محنت سے ہی مِلت جنم ليتی ہے ۔ ليکن آپ نے غيرمعروف رہنا کيں پسند کيا ؟

عتيق الرّحمٰن صاحب
جزاک اللہ خيرً

 
At 7/27/2006 10:00:00 PM, Blogger urdudaaN said...

اگر آپ اسے "روشن خیالی کا بدنما چہرہ" یا "جھوٹی روشن خیالی" کہتے تو کیا زیادہ اچھا ھوتا؟
اس دنیا کے لوگوں کے سمجھنے کے ڈھنگ نرالے ھیں۔ غور کرکے بتائیں۔
"روشن خیالی کا اصلی چہرہ" سے لوگ یہ مطلب نکالنا چاہیں گے کہ آپ روشن خیالی سے متفق نہیں ہیں، یا اس کے اصلی چہرہ سے خائف ہیں۔

مثلاً میں جب کسی کو بیجا سڑک روکے میری راہ کھڑا دیکھتا ھوں تو احتجاجاً ہارن بجاتا ھوں کیونکہ میں ویسا مطلق نہیں کرتا، کیوں کہ وہ غلط ھے۔ اس پر میرے متعلقین مجھے تیز دماغ اور بے صبر کہتے ھیں۔
ہاں اگر میں احتجاج نہ کرتے ھوئے انہی کی طرح راہ میں کھڑا رہنے لگوں تو میری قدر یقیناً بڑھے گی۔ میں صابر، متین اور مہذب کہلائونگا۔

 
At 7/28/2006 06:47:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردو دان صاحب
آپ کی آدةھی بات مان لی يعنی عنوان تبديل کر ديا ۔
اگر نام نہاد روشن خيال کو کوئی راستہ نہ دے تو وہ زبردستی گذرنے کی کوشش کرے گا اور راستہ نہ دينے والے کو گھونسے مارنے سے بھی دريغ نہيں کرے گا ۔

 

Post a Comment

<< Home