نام روشن خيالی ۔ کام سنگدلی
یہ اردو کی بياض ہے مگر اس ميں انگریزی بھی لکھی جا سکتی ہے۔ اس میں نام تعلیم پیشہ اور تجربہ کے علاوہ فرائض اور ذمہ داریاں بھی لکھی جائیں گی صرف میری نہیں آپ کی بھی۔ This is a blog in Urdu but English can also be written. It will contain, not only, name, education, profession, experience(s) but also duties & responsibilities of not only me but every body.
6 Comments:
اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان کو یواین اور امریکہ کی طرف دیکھنا بند کردیں اور اپنے زور بازو پر انحصار کریں۔
ویسے جب تک ہمارے حکمران کچھ نہیں کرتے کیا ہوسکتا ہے انفرادی طور ہر۔
راجہ صاحب، بجا فرمایا آپ نے۔ یہ دونوں ھمارے لئے کچھ کرنے سے رھے۔ مذہب، نسل اور مال کی چاہت ان کے خیالات میں بسی ھوئی ھے۔
یہ وقت تو غالباً روز ِ اوّل سے آ کھڑا ھے۔ ان مکّاروں نے کبھی کسی مظلوم کی خاطر کچھ کیا؟
ان کے نزدیک تو یہ بھی ایک کاروبار ھے۔ حامیوں کے ملکوں سے کچھ ذہین و مکّار لوگوں کو ملازمت دو، ان سے اپنے مطلب نکالو اور سب کی دولت میں سے ایسے ضمیر فروشوں کو وظیفے دو۔
یہ تو ان کی داشتہ ھے۔ جب خواہش ھوئی استعمال کیا، اور جب پر کشش نہ لگی تو اسے مال سے خوش رکھا، وہ مال جو مفت میں ہاتھ آتا ھے۔
ھم انفرادی طور پر بہت کچھ کرسکتے ھیں۔ ایماندار اور کارآمد پیشوا کو آگے آنے دیں۔ اپنے مذہبی ھم خیال لیڈر کے چکّر میں نہ پڑیں، کیونکہ جتنے لوگ اتنے خیال۔
پٹیشن کا لنک دینے کا شکریہ، ہم یہی کر سکتے ہیں اور بس!
٥راجہ صاحب
يہ وقت تو ستمبر 1965 ميں آ گيا تھا جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کيا اور امريکہ نے پاکستان کے خلاف بھارت کی مُخبری کی تھی ۔ اور اقوامِ متحدہ نے بھی انصاف نہ کيا تھا ۔
قطرے مل کر ہی دريا اور پھر سمندر بنتا ہے ۔ فرد مِلت سے ہے اور مِلت فرد سے ۔ تحريک فرد اُٹھاتا ہے جو بعد ميں طوفان بن جاتی ہيں ۔صرف استقلال شرط ہے ۔
غير معروف صاحب
آپ نے ٹھيک لکھا ہے کہ انفرادی طور پر بہت کچھ ہو سکتا ہے ۔ فرد کی محنت سے ہی مِلت جنم ليتی ہے ۔ ليکن آپ نے غيرمعروف رہنا کيں پسند کيا ؟
عتيق الرّحمٰن صاحب
جزاک اللہ خيرً
اگر آپ اسے "روشن خیالی کا بدنما چہرہ" یا "جھوٹی روشن خیالی" کہتے تو کیا زیادہ اچھا ھوتا؟
اس دنیا کے لوگوں کے سمجھنے کے ڈھنگ نرالے ھیں۔ غور کرکے بتائیں۔
"روشن خیالی کا اصلی چہرہ" سے لوگ یہ مطلب نکالنا چاہیں گے کہ آپ روشن خیالی سے متفق نہیں ہیں، یا اس کے اصلی چہرہ سے خائف ہیں۔
مثلاً میں جب کسی کو بیجا سڑک روکے میری راہ کھڑا دیکھتا ھوں تو احتجاجاً ہارن بجاتا ھوں کیونکہ میں ویسا مطلق نہیں کرتا، کیوں کہ وہ غلط ھے۔ اس پر میرے متعلقین مجھے تیز دماغ اور بے صبر کہتے ھیں۔
ہاں اگر میں احتجاج نہ کرتے ھوئے انہی کی طرح راہ میں کھڑا رہنے لگوں تو میری قدر یقیناً بڑھے گی۔ میں صابر، متین اور مہذب کہلائونگا۔
اُردو دان صاحب
آپ کی آدةھی بات مان لی يعنی عنوان تبديل کر ديا ۔
اگر نام نہاد روشن خيال کو کوئی راستہ نہ دے تو وہ زبردستی گذرنے کی کوشش کرے گا اور راستہ نہ دينے والے کو گھونسے مارنے سے بھی دريغ نہيں کرے گا ۔
Post a Comment
<< Home