Monday, July 24, 2006

دہشتگردی کی جنگ اور پاکستان

امريکہ کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے پاکستان پر اثرات اب واضح ہونے لگ گئے ہيں ۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے امريکہ کی ضرورت سے زيادہ فراخدلی سے حمائت قوم کو ردِعمل کے طور پر انتہاء پسندی کی طرف مائل کر ديا ہے ۔ يہ حقيقت ہے کہ امريکی دعوؤں کے برعکس جنگجوؤں کی بھاری اکثريت کا دينی مدرسوں سے تعلق نہيں ہے ۔ بدقسمتی سے مغربی ذرائع ابلاغ نے قوموں اور افراد کو اس سانچے ميں ڈھالنے کا معمول بنا ليا ہے کہ ہر دہشتگردی کے پيچھے طالبان يا مُلّا کا ہاتھ ہے جبکہ حقيقت بالکل مُختلف ہے ۔ وزارتِ داخلہ نے 2005 عيسوی کے آخر ميں ايک تفتيشی رپورٹ مُرتب کی اس کے مطابق 22 خودکُش بمباروں ميں سے صرف 3 کا کسی مدرسہ سے تعلق تھا ۔ پاکستان بننے سے لے کر 11 ستمبر 2001 تک پاکستان ميں شائد ہی کوئی خودکُش بمباری کا واقعہ ہوا ہو ۔ ستمبر 2001 کے بعد سے پاکستان ميں سينکڑوں لوگوں کو جنگجو کہہ کر بغير کسی الزام کے قيد کيا گيا ہے اور اُن کے خاندانوں کو اُن کے متعلق بے خبر رکھا گيا ہے ۔ بےشمار پاکستانيوں کو بغير کسی ثبوت کے القاعدہ يا طالبان کے بہانے مشکوک خفيہ طريقہ سے امريکہ کے حوالے کر ديا گيا ۔ اس عمل سے عوام ميں اُن کيلئے ہمدردی پيدا ہوئی ۔ جو کچھ افغانستان اور عراق ميں ہوا ۔ پھر بالخصوص ابو غريب اور گوانٹانامو بے ميں اس نے جوانوں کے ذہنوں پر گہرے نقش چھوڑے ۔ ايک اور مسئلہ پاکستانی حکومت کی امريکہ کے غلط اقدامات کے سلسسہ ميں بيجا رفع دفع کی پاليسی ہے ۔ کئی مواقع پر ايف بی آئی نے پاکستان کے اندر مقامی سکيورٹی ايجنسيوں کی مدد سے کمانڈو آپريشن کئے اور پاکستانی شہريوں کو اُٹھا کر لے گئے ۔ اس کے علاوہ امريکی فوجيوں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقہ ميں داخل ہو کر حملے کئے ۔ جمہوريت کی کمی ۔ اداروں کے غيراستحکام اور اقتدارِ اعلٰی ميں شگاف نے مسائل کو گھمبير بنا ديا ہے اور حکومت ديرپا مفيد اقدام کيلئے ضروری سياسی اور جمہوری چہرے سے محروم ہے اس لئے حالات بہتر کرنے سے قاصر ہے۔ يہ جاويد رانا صاحب کے 17 جولائی 2006 کو ڈان ميں چھپنے والے مضمون کے کچھ اقتباسات کا ترجمہ ہے ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

4 Comments:

At 7/24/2006 08:03:00 AM, Blogger میرا پاکستان said...

اب تو ہم بھي موجودہ حالات کو ديکھ ديکھ کر نہ چاہتے ہوۓ بھي مايوسي کا شکار ہونے لگے ہيں۔ ليکن پھر کہيں سے يہ آس بندھتي ہے کہ خدا ضرور سنے گا اور ايک دن ضرور مسلمان جاگيں گے۔

 
At 7/24/2006 11:26:00 AM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

افضل صاحب
انسان کو کبھی مايوس نہيں ہونا چاہيئے اور اللہ سے بہتری مانگتے رہنا چاہيئے

 
At 7/26/2006 11:45:00 PM, Blogger urdudaaN said...

زہے نصیب!
وقت کی اس سے اچھی قیمت اور کیا ھوسکتی ھے کہ آپ کی مدد کرنے کا موقع ملے!

اردوداں نے آپ کو خط ارسال کردیا ھے

 
At 7/27/2006 04:40:00 PM, Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

اُردو دان صاحب
سُبحان اللہ ۔ جزاہ اللہ خيرً ۔ ميں آپ کے خط کا جوب دے چکا ہوں

 

Post a Comment

<< Home