Wednesday, August 30, 2006

بلوچستان آپريشن اور وسيع تر مشرقِ وُسطٰی کا منصوبہ

28 اگست سے بلاگسپاٹ پھر نہيں کھُل رہا ۔ يہ تحرير پڑھنے کيلئے مندرجہ ذيل رابطہ پر کلِک کيجئے يا اسے اپنے چرند [Browser] ميں لکھ کر کھولئے
.
امريکہ کے صدر بُش نے کئی بار مشرقِ وُسطٰی کے وسيع تر منصوبہ [Greater Middle East Plan] کا ذکر کيا ہے ليکن اس کی تفصيل کبھی بيان نہيں کی ۔ اِسی سال جون ميں امريکہ کی مسلحہ افواج کے رسالے [Armed Forces Journal] ميں رالف پيٹرز [Ralph Peters] کا لکھا ہوا ايک مضمون شائع ہوا جس کی حال ہی ميں مشہوری ہو جانے کے بعد امريکی حکومت نے اسے ايک شخص کا ذاتی خيال قرار دے کر اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ليکن آخر ايسا خيال پيدا کيوں ہوا اور پھر اسے مسلح افواج کے رسالے ميں کيوں چھاپا گيا ۔ دراصل آجکل يہ فنِ حرب ہے کہ پہلے غيرمعروف طريقہ سے منصوبہ پھيلاؤ ۔ اس کے دو مقاصد ہوتے ہيں ۔ ايک يہ کہ ردِعمل معلوم کر کے اُس کے مطابق تياری کی جائے اور دوسرے جب لوگ منصوبہ سے مانوس ہو جاتے ہيں تو درِعمل دھيما پڑ جاتا ہے اور منصوبہ پر عمل کرنے ميں آسانی رہتی ہے ۔ اس مضمون سے واضح ہو گيا ہے کہ بُش کا گريٹر مڈل ايسٹ پلان کيا ہے ۔ متذکرہ مضمون کو پڑھنے پر يوں لگتا ہے کہ نہ صرف افغانستان اور عراق پر قبضہ اور ايران کو بار بار تڑی لگانا امريکہ کے اسی مقصد کی تکميل کی ايک کڑی ہے بلکہ بلوچستان ميں آرمی آپريشن بھی اسی منصوبہ کا حصہ ہيں اور بُش مسلمان ممالک کے بيوقوف اور خودغرض حکمرانوں سے اپنے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنوا رہا ہے ۔ بلوچستان ميں آرمی آپريشن کے ذريعہ بلوچوں کو بغاوت پر اُکسا کر مشرقی پاکستان جيسے حالات پيدا کرنا تا کہ بيرونی مداخلت کا جواز پيدا ہو سکے اور پھر بُش اپنے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنائے قرينِ قياس لگتا ہے ۔ مجوّزہ منصوبہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کو غيرفطری قرار ديا گيا ہے ۔ منصوبہ کے مطابق پاکستان صرف پنجاب اور کراچی پر مشتمل رہ جائے گا ۔ بلوچستان ۔ سندھ کے قبائل کے علاقے اور ايران کے بلوچ علاقے کو ملا کر ايک نئی سلطنت بلوچستان بنائی جائے گی اور صوبہ سرحد افغانستان ميں شامل کر ديا جائے گا ۔ منصوبہ کے مطابق سرزمينِ حجاز کو بين الاقوامی متبرک علاقہ بنا ديا جائے گا ۔ سعودی عرب کا کافی زيادہ علاقہ اور متحدہ عرب عمارات کا کچھ علاقہ چھين کر ايک يا کئی قبائلی سلطنتيں بنا دی جائيں گی يعنی شاھ سعود سے پہلے کی حالت جب قبيلوں کی بنياد پر عرب چھوٹی چھوٹی رياستوں ميں بٹا ہوا تھا اور شاہ سعود کے خاندان کی رياض اور گرد و نواح ميں حکومت تھی ۔ سعودی عرب صرف رياض اور گرد کے تھوڑے علاقہ پر مُشتمل ہو گا ۔ عراق کو دو حصوں ميں تقسيم کر کے سُنّی علاقہ اور تُرکی کے کُرد علاقہ ميں کُرد سلطنت اور باقی ميں سعودی عرب کا شيعہ علاقہ اور ايران کا مغربی ساحل ملا کر ايک نئی شيعہ سلطنت بنائی جائے گی جو ايران کی مخالف ہو گی ۔ کويت ۔ دبئی ۔ قطر ۔ اومان اور اسرائيل کو اپنی اصلی حالت ميں رکھا جائے گا باقی مصر کے مشرق سے لے کر بھارت کے مغرب تک اور يورپ کے جنوب سے لے کر اومان کے شمال تک سب ملک متاءثر ہوں گے ۔ اس منصوبہ کے مطابق عرب شيعہ مملکت ۔ آزاد بلوچستان اورکُردستان نئے ممالک بنائے جائيں گے
افغانستان ۔ آرمينيہ ۔ آذربائيجان ۔ اُردن ۔ لبنان اور يمن جتنے اب ہيں اس سے بڑے ہو جائيں گے
عراق ۔ تُرکی ۔ فلسطين ۔ ابوظہبی اور شام کا رقبہ کم ہو جائے گا اور سعودی عرب اور پاکستان بالکل چھوٹے رہ جائيں گے متذکرہ منصوبہ مندرجہ ذيل نقشوں سے واضح ہے
۔
موجودہ نقشہ

۔
۔
۔
۔
۔
۔ مجوّزہ بہتر مشرقِ وسطٰی کا نقشہ

مغرب کی چکا چوند سے آنکھيں مُوند کر مدہوش ہونے والو ۔ اپنی آنکھيں کھولو اور اپنے دماغوں کی تطہير کراؤ ۔ اُٹھو کہ زمانہ چال قيامت کی چل گيا ۔ يہ مُلک نہ رہا تو تم کہاں رہو گے ؟ کوئی پناہ نہ دے گا ۔ صرف سمندر ميں يا جہنم کی آگ ميں پناہ ملے گی

يا رب دلِ مُسلم کو وہ زندہ تمنّا دے

جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے

* ميری يہ مواصلاتی بياض [Blog] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [browser] ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میری انگريزی کی مواصلاتی بياض یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل روابط ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Sunday, August 27, 2006

اکبر بگٹی اور دو پوتے ہلاک

ہفتہ 26 اگست کو ايک فوجی آپريشن ميں نواب اکبر بگٹی اپنے دو پوتوں سميت ہلاک ہو گئے ۔
اس واقعہ کے خلاف کوئٹہ ميں زبردست مظاہروں کے بعد کرفيو نافذ کر ديا گيا ہے ميں سرداری نظام کے نہ صرف حق ميں نہيں بلکہ سرداری نظام کا مخالف ہوں ليکن اس طرح نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت مُلک کے مفاد ميں بالکل نہيں ہے ۔ اس عمل سے جنرل پرويز مشرف کی حکومت کی حواس باختہ حماقتوں ميں ايک اور کا اضافہ ہو گيا ہے ۔ يہ واقع ايک خطرناک بغاوت کو جنم دے سکتا ہے ۔ يوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ اس خُداداد مُلک کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہيں اور پرويز مشرف کو حقائق کا ادراک ہی نہيں ہے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہميں پاکستان اور اسلام کے دُشمنوں سے بچائے ۔ آمين ثم آمين

اُردو دان سے متاءثر ہو کر

ہَمدَم کو گئے ہم دَم لے کر ہَمدَم نہ ملا ہَمدَم کی قسَم مَر ہم گئے مَرہَم کے لئے مَرہَم نہ ملا مَرہَم کی قسَم * ميری يہ مواصلاتی بياض [Blog] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [browser] ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میری انگريزی کی مواصلاتی بياض یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل روابط ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Friday, August 25, 2006

پالتو ؟ ؟ ؟

اگر پالتو جاندار کو ضرورت سے زيادہ کھلايا پلايا جائے تو وہ مالک سے زيادہ طاقتور ہوجاتا ہے ۔ زندہ مثال ہے ۔ ۔ ۔ امريکہ اور اسرائيل * ميری يہ مواصلاتی بياض [Blog] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [browser] ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میری انگريزی کی بياض یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل روابط ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Thursday, August 24, 2006

خبر دار ۔ جاسوس ميسنجر سے بچئے

مائيکروسافٹ ايم ايس اين ميسنجر کی بجائے ايک نيا ميسنجر ميدان ميں لايا ہے جس کی خوبيوں کا چرچا ہو رہا ہے ۔ اس کا نام ہے وِنڈوز لائيو ميسنجر ۔ ميں نے بھی اس سے مُستفيد ہونے کا سوچا اور اسے ايک ہفتہ قبل اپنے کمپيوٹر پر نصب کر ديا ۔ دو دن بعد اس ميں اور ميرے کمپيوٹر کے محافظ نارٹن ميں جنگ چھِڑ گئی ۔ ميں ميسنجر کھولنے کی کوشش کرتا تو وہ نہ کھُلتا ۔ وجہ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ميرے کمپيوٹر کا محافظ اُسے روک رہا تھا ۔ مُجھے ياد آيا کہ ميرا بيٹا زکريا جب دسمبر 2005 جنوری 2006 ميں يہاں تھا تو شرارتی سافٹ ويئر پکڑنے اور اُسے قيد کرنے والی سافٹ ويئر ميرے کمپيوٹر ميں نصب کر گيا تھا جو ميں نے اس ماہ ميں نہيں چلائی تھی ۔ ميں نے اُسے چلايا تو معلوم ہوا کہ وِنڈوز لائيو ميسنجر نے ميرے کمپيوٹر ميں ايک جاسوس بٹھا رکھا تھا جو ميرے کمپيوٹر کے متعلق معلومات مائيکروسافٹ کو بھيجنے کی کوشش کر رہا تھا ۔ مجھے تعجب اس بات پر ہوا کہ مائيکروسافٹ ونڈوز کے مَينيو ميں 4 چيزيں تھيں ۔ ميسنجر شارٹ کَٹ ۔ ہوم ۔ فيڈبَيک اور ٹول بار ۔ ميں نے صرف شارٹ کَٹ نصب کيا تھا ۔ اُس کے باوجود جاسوس کو خفيہ طور پر ميرے کمپيوٹر ميں داخل کر ديا گيا تھا ۔ چنانچہ ميں نے اُسی وقت جاسوس پروگراموں کو قيد کيا اور وِنڈوز لائيو ميسنجر کو حذف کر کے 2005 والا پرانا ايم ايس اين ميسنجر نصب کر ديا ۔ * ميری يہ مواصلاتی بياض مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

اُردو ترجمہ ۔ اصطلاحات

مندرجہ ذيل ترجمے يا اصطلاحات پيشِ خدمت ہيں Blog مخفف ہے Web Log کا ۔ Log کا ترجمہ ہے بياض چنانچہ Blog کا ترجمہ ہوا مواصلاتی بياض Sidebar کا ترجمہ بھی پہلے سے موجود ہے حاشيہ ۔ اس طرح Right Sidebar ہوئی داہنا حاشيہ اور Left Sidebar ہوئی باياں حاشيہ چَرنے کا انگريزی ميں ترجمہ ہے Browse يا يوں کہيئے کہ Browse کا اُردو ترجمہ چَرنا ہے ۔ چَرنے والے جانور کو چرِند کہتے ہيں ۔ اس لئے Browser کا ترجمہ ہوا چرِند Click کا ترجمہ ٹِک ہے اور اِن دو الفاظ ميں کوئی خاص فرق نہيں اس لئے بہتر ترجمہ دريافت ہونے تک اسے ايسے ہی رہنے ديا جائے نتيجہ مواصلاتی بياض ۔ ۔ ۔ Blog حاشيہ ۔ ۔ ۔ Side Bar داہنا حاشيہ ۔ ۔ ۔ Right Sidebar باياں حاشيہ ۔ ۔ ۔ Left Sidebar چرِند ۔ ۔ ۔ Browser * ميری يہ مواصلاتی بياض مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Monday, August 21, 2006

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا قسمت کی ہے يہ ہيرا پھيری ہاتھ حُکمرانوں کا جيب ہے ميری يعنی جيب عوام کی پاکستان کے سينٹ ميں حکمران جماعت کے رُکن نثار ميمن نے سوال پوچھا تھا کہ روزانہ استعمال کی اشياء کی جون 1996 سے جون 2006 تک کی پرچون قيمتوں کا مؤازنہ پيش کيا جائے ۔ اس کے جواب ميں پاکستان کی وزير برائے اقتصادی امور حنا ربّانی کھر نے 17 اگست 2006 کو سينٹ ميں مندرجہ ذيل اعداد و شمار پيش کئے ۔ موصوفہ وزير کے مطابق گائے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 53 روپے 59 پيسے اور اب 108 روپے 78 پيسے ہے بکرے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 101 روپے 55 پيسے اور اب 204 روپے 3 پيسے ہے دال ماش ايک کلو کی قيمت جون 1999 ميں 32 روپے 2 پيسے اور اب 69 روپے 37 پيسے ہے دودھ ايک ليٹر کی قيمت جون 1999 ميں 16 روپے 72 پيسے اور اب 24 روپے 33 پيسے ہے اصل صورتِ حال اسلام آباد ميں گائے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 60 روپے کا تھا اور اب 150 روپے کا ہے بکرے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 100 روپے کا تھا اور اب 250 سے 260 روپے کا ہے دال ماش ايک کلو جون 1999 ميں 32 روپےکی تھی اور اب 80 روپے کی ہے دودھ ايک ليٹر جون 1999 ميں 16 روپے کا تھا اور اب کم از کم 28 روپے کا ہے البتہ پانی ڈالا ہو تو 24 روپے بھی مل جاتا ہے موصوفہ وزير نے پٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں کا ذکر نہيں کيا جس نے سب ريکارڈ توڑ ديئے ہيں ۔ اکتوبر 1999 ميں جب جمہوری حکومت پر فوج نے قبضہ کيا تو پٹرول کی قيمت 22 روپے 60 پيسے فی ليٹر تھی اور اب کئی ماہ سے تقريباً 58 روپے فی ليٹر ہے ۔ قارئين ہماری حکومت کی معلومات کے معيار کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بخوبی لگا سکتے ہيں ۔ موصوفہ وزير نے پرچون قيمتيں پيسوں کی حد تک بتائيں جبکہ مندرجہ بالا اشياء کی قيمتيں پچھلے کم از کم 20 سال ميں ہم نے پيسوں ميں نہيں ديکھيں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حُکمران مُلکی حالات سے بالکل بے خبر ہيں اور موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Thursday, August 17, 2006

آرزو اور انتظار

عمرِ اُدھار مانگ کے لائے تھے چار دن دو آرزو ميں کٹ گئے دو انتظار ميں ٹھيک ہی کہا تھا بہادر شاہ ظفر نے ۔ زندگی ميں ہے ہی کيا ؟ بس آرزو اور انتظار ۔ ۔ ۔ عورت کی زندگی کے سفر کا خاکہ
ڈيرہ غازی خان سے اپنا ڈيرہ والے منير احمد طاہر صاحب کے شکريہ کے ساتھ بچہ جب ليٹے ہوئےبڑوں کو بيٹھا يا کھڑا ديکھتا ہے تو اُس کے دل ميں اُٹھ بيٹھنے کی آرزو پيدا ہوتی ہے اور وہ سر آُٹھانے کی کوشش بھی کرتا ہے پھر اسی انتظار ميں رہتا ہے کہ کس دن وہ بيٹھنے لگے گا ۔ بيٹھنے لگتا ہے تو چلنے والوں کو ديکھ کر کھڑے ہو کر چلنے کی آرزو کرتا ہے اور اسی انتظار ميں وقت گذارتا ہے ۔ چلنے لگتا ہے تو گھر سے باہر جانے کی آرزو لے بيٹھتا ہے اور انتظار ميں رہتا ہے کہ کب وہ خود دروازہ کھولنے کے قابل ہو گا ۔ باہر جانے کے قابل ہو جاتا ہے تو وہ جوان ہونے کی آرزو ميں دن گذارنے لگتا ہے اور چھُپ چھُپ کر آئينے ميں ديکھتا رہتا ہے کہ کب موچھيں اور داڑھی نکليں گی ۔ تعليم حاصل کرنے کے دوران کوئی اس انتظار ميں رہتا ہے کہ چھُٹياں ہوں تو سير و سياحت کی آرزو پوری کرے ۔ کوئی امتحان کی انتظار ميں رہتا ہے کہ اپنی محنت کا پھَل حاصل کرے ۔ جوان ہو کر ايک ساتھی کی آرزو دل ميں چُٹکياں لينے لگتی ہے اور وہ اس آرزو کی تکميل کا بيقراری سے انتظار کرتا ہے ۔ شادی کے بعد ماں يا باپ بننے کی آرزو جنم ليتی ہے اور وہ اُس خوش آئيند گھڑی کی انتظار ميں دن گننے لگتا ہے ۔ بچہ مل جاتا ہے تو اُسے آرزو ہوتی ہے کہ بچہ پڑھ لکھ کر قابل بن جائے تو اس وقت کی انتظار ميں دن مہينے اور سال گذرنے لگتے ہيں ۔ پھر بچوں کی شادی کی آرزو جکڑ ليتی ہے اور اچھے رشتوں کی انتظار ميں رہتا ہے ۔ ملازمت کرے تو بڑا افسر بننے کی آرزو ہر وقت دامنگير رہتی ہے اور ايک کے بعد دوسری ترقی کی انتظار ميں سال پہ سال گذارتا ہے ۔ تجارت کرے تو زيادہ سے زيادہ امير بننے کی آرزو نہيں چھوڑتی اور اُس دن کی انتظار ميں رہتا ہے جب اُسے زندگی کی تمام آسائشيں حاصل ہو جائيں ۔ بچوں کی شادياں ہو جانے پر بچے اپنے اپنے کاموں ميں مصروف ہو جاتے ہيں اور وہ والديا والدہ سے بوڑھا دادا يا دادی بن جاتا ہے ۔ ايسے ميں وہ ايک آرزو دل ميں بسا ليتا ہے کہ بچے خوش رہيں اور اپنی خوشيوں ميں اُسے بھی شريک کر ليا کريں ۔ اگر اس کا بچہ بہت دُور چلا جائے تو بھی تمام تر حقائق جانتے ہوئے اُس کے ديدار کی آرزو دِل ميں لئے اُس کی انتظار ميں سال يا مہينے نہيں بلکہ دن گنتا رہتا ہے ۔ بہت خوش قسمت ہوتا ہے وہ شخص جس کی يہ آخری آرزو پوری ہوتی ہے ۔ اور اس سے بھی زيادہ خوش قسمت وہ شخص ہوتا ہے جس کے بچے اُس کا صرف خيال ہی نہيں رکھتے بلکہ اُس کی خدمت بھی کرتے ہيں ورنہ بعض اِنہی آرزوؤں اور انتظار کو سينے سے لگائے اس دنيا سے کُوچ کر جاتے ہيں ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Tuesday, August 15, 2006

جھوٹ کے پاؤں ؟

کہا جاتا ہے کہ جھُوٹ کے پاؤں نہيں ہوتے مطلب کہ جھُوٹ بولنے والے کا بيان بدلتا رہتا ہيں کيونکہ اُس کے بيان سے حقيقت مفقود ہوتی ہے ۔ اين بی سی نيوز نے بتايا ہے کہ برطانوی حُکام کے مطابق برطانيہ سے امريکہ جانے والے ہوائی جہاز گرانے کے الزام ميں گرفتاريوں پر امريکہ نے مجبور کيا تھا ۔ برطانوی حُکام نے مزيد کہا کہ مبيّنہ حملہ ناگزير نہيں تھا کيونکہ ابھی تو مشکُوک افراد نے ہوائی جہاز ميں نشستيں بھی محفوظ نہيں کرائيں تھيں اور کچھ کے پاس پاسپورٹ بھی نہ تھے ۔ بُش کے داخلی تحفظ ميں معاون فرانسز ٹاؤن سينڈ نے کہا کہ امريکہ برطانيہ اور پاکستان کے افسران کے مابين مکمل تعاون اور ہم عملی تھی ۔ برطانيہ کے حُکام نے يہ بھی کہا کہ امريکيوں نے يہ زور ديا تھا کہ اگر مبيّنہ سرغنہ راشد رؤف کو پاکستان ميں فوری طور پر گرفتار نہ کيا گيا تو امريکہ خود اُسے حراست ميں لے لے گا يا پاکستان پر اُسے گرفتار کرنے کيلئے زور ڈالے گا ۔ برطانوی حُکام نے يہ انکشاف بھی کيا کہ راشد رؤف کو برطانيہ کے اعتراضات کے باوجود پاکستان ميں گرفتار کيا گيا ۔ قبل ازيں اين بی سی نے کہا تھا کہ مبيّنہ بارود پاکستان ميں ٹيسٹ کيا گيا تھا ۔
يہ خبر ڈان اور جنگ ميں پڑھيئے * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Monday, August 14, 2006

يومِ استقلال ۔ اُس گمنام بچے کے نام

يومِ استقلال مبارک
۔
پاکستان پائندہ باد
۔
قائدِ اعظم نے 14 اگست کو يومِ استقلال کہا تھا ۔
اُس گمنام مسلمان بچے کے نام جو تعمیرِ پاکستان سے کچھ عرصہ پہلے بمبئی کے ایک مسلمان محلے میں سڑک پر دوڑا جا رہا تھا ٹھوکر کھا کر گرا اور خون بہتے دیکھ کر رونے لگا ۔
ایک مسلمان راہگیر نے ٹوکا "مسلمان کا بچہ ہو کر تھوڑا سا خون بہہ جانے پر رو رہا ہے "۔ دوسرے راہگیر نے کہا "بہت شرم کی بات ہے"۔
بچے نے جواب دیا "جناب چوٹ لگنے اور خون بہنے پر میں نہیں رو رہا ۔ میں تو اس لئے رو رہا ہوں کہ جو خون پاکستان کے لئے بہنا تھا وہ آج بیکار ہی بہہ رہا ہے"۔ جناب مطلوب الحسن سیّد اپنی کتاب 'ہمارے قائد' میں لکھتے ہیں جب یہ واقعہ قائد اعظم کو بتایا تو اُنہوں نے فرمایا "اب پاکستان بننے کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی" پچھلے 55 سال سے ہمارے مُلک پر بيوروکريٹ حکومت کر رہے ہيں چاہے وردی ميں ہوں يا بغير وردی اور ہم لوگ محکوم ہيں ۔ کيا پاکستان اِسی لئے بنا تھا ؟ ہم قائد اعظم کی عزّت کے دعوے تو بہت کرتے ہيں جو صرف دفتروں ميں اُن کی تصوير لگانے تک محدود ہيں ۔ لاکھوں روپيہ خرچ کر کے شاہراہ اسلام آباد کے کنارے قائد اعظم کی بيس پچيس فٹ کی شبيح آويزاں کروا کر اپنی منافقت کو اُجا گر کرتے ہيں ۔ کيا قائد اعظم نے ہميں يہی کہا تھا ؟ ملاحظہ ہو پاکستان کے گزيٹڈ آفيسروں سے چٹاگانگ ۔ مشرقی پاکستان ۔ ميں قائدِ اعظم محمد علی جناح کے 25 مارچ 1948 کے خطاب سے اقتباس
Ladies and Gentlemen, I want you to realize fully the deep implications of the revolutionary change that has taken place. Whatever community, caste or creed you belong to you are now the servants of Pakistan. Servants can only do their duties and discharge their responsibilities by serving. Those days have gone when the country was ruled by the bureaucracy. It is people's Government, responsible to the people more or less on democratic lines and parliamentary practices. Under these fundamental changes I would put before you two or three points for your consideration: You have to do your duty as servants; you are not concerned with this political or that political party; that is not your business. It is a business of politicians to fight out their case under the present constitution or the future constitution that may be ultimately framed. You, therefore, have nothing to do with this party or that party. You are civil servants. Whichever gets the majority will form the Government and your duty is to serve that Government for the time being as servants not as politicians. How will you do that? The Government in power for the time being must also realize and understand their responsibilities that you are not to be used for this party or that. I know we are saddled with old legacy, old mentality, old psychology and it haunts our footsteps, but it is up to you now to act as true servants of the people even at the risk of any Minister or Ministry trying to interfere with you in the discharge of your duties as civil servants. I hope it will not be so but even if some of you have to suffer as a victim. I hope it will not happen --I expect you to do so readily. We shall of course see that there is security for you and safeguards to you. If we find that is in anyway prejudicial to your interest we shall find ways and means of giving you that security. Of course you must be loyal to the Government that is in power. The second point is that of your conduct and dealings with the people in various Departments, in which you may be: wipe off that past reputation; you are not rulers. You do not belong to the ruling class; you belong to the servants. Make the people feel that you are their servants and friends, maintain the highest standard of honor, integrity, justice and fair-play. If you do that, people will have confidence and trust in you and will look upon you as friends and well wishers. I do not want to condemn everything of the past, there were men who did their duties according to their lights in the service in which they were placed. As administrator they did do justice in many cases but they did not feel that justice was done to them because there was an order of superiority and they were held at a distance and they did not feel the warmth but they felt a freezing atmosphere when they had to do anything with the officials. Now that freezing atmosphere must go and you must do your best with all courtesy and kindness and try to understand the people. May be sometimes you will find that it is trying and provoking when a man goes on talking and repeating a thing over and over again, but have patience and show patience and make them feel that justice has been done to them.
Next thing that I would like to impress upon you is this: I keep or getting representations and memorials containing grievances of the people of all sorts of things. May be there is no justification, may be there is no foundation for that, may be that they are under wrong impression and may be they are misled but in all such cases I have followed one practice for many years which is this: Whether I agree with anyone or not, whether I think that he has any imaginary grievances whether I think that he does not understand but I always show patience. If you will also do the same in your dealings with an individual or any association or any organization you will ultimately stand to gain. Let not people leave you with this bearing that you hate, that you are offensive, that you have insulted or that you are rude to them. Not one per cent who comes in contact with you should be left in that state of mind. You may not be able to agree with him but do not let him go with this feeling that you are offensive or that you are discourteous. If you will follow that rule believe me you will win the respect of the people.
* ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Saturday, August 12, 2006

خوش قِسمت دادا

سالگرہ مبارک ہماری بہت پياری مِشَّيل
تم جيؤ ہزاروں سال ۔
ہر سال کے دن ہوں پچاس ہزار
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ميری پياری پوتی پر اپنی رحمتيں نازِل کرے ۔ آمين ۔ آج دادا اور دادی کی جان [ابھی تک اکلوتی] پياری پوتی مِشَّيل [زکريا کی بيٹی] ماشاء اللہ دو سال کی ہو گئی ہے ۔ ۔ مِشَّيل جب دسمبر 2005 ميں پہلی بار پاکستان آئی تو خيال تھا کہ امريکی ماحول يعنی اکيلا رہنا کی وجہ سے وہ پاکستان کے ماحول اور ہم سے گھبرائے گی ليکن اُس نے ثابت کر ديا کہ "جو کھينچتی ہے تُجھ کو وہ خون کی کشش ہے"۔ اسلام آباد ايئرپورٹ پر سامنے آتے ہی ميں نے آگے بڑھ کر اُسے بُلايا تو ماشاء اللہ مُسکرا کر اُس نے ميری روح تازہ کر دی ۔ گھر پہنچ کر مِشَّيل اپنی امّی کی گود ميں بيٹھی تھی ۔ ميں نے بُلايا تو مُنہ چھُپا ليا ۔ اس پر ميں ہنس ديا تو مِشَّيل نے اِسے کھيل بنا ليا ۔ جب ميں بُلاتا تو عموماً چھُپ جاتی کبھی اپنی امّی کی گودميں کبھی اپنے ابّو کی ٹانگوں ميں کبھی صوفے کے پيچھے ۔ اگر ميں نہ بلاؤں تو خود مجھے بُلاتی ۔ جب ميں کہتا " مِشَّيل آ جا" تو چھُپ جاتی ۔ ايک دن دوسری منزل پر جا کر مُجھے بلانے لگ گئی "دادا ۔ دادا" ميں اُوپر گيا تو ہنستی ہوئی کمرے ميں چھُپنے کيلئے بھاگی ۔ مِشَّيل کے واپس امريکہ جانے کے بعد جب ہم ٹيليفون کرتے تو کہتے کہ مِشَّيل کو ٹيليفون دو ۔ مِشَّيل اپنی دادی اور پھُوپھو سے اپنی سپيشل زبان ميں باتيں کرتی ۔ ميرے ساتھ صرف ايک دفعہ بات کی ورنہ ميری آواز سُنتے ہی ٹيليفون اپنے ابّو کو دے کر بھاگ جاتی ۔ 30 جون 2006 کو زکريّا بيٹے کا ٹيليفون آيا کہ مِشَّيل کہہ رہی ہے "دادا فون ۔ دادا فون"۔ اُس وقت ميں موجود نہيں تھا تو اپنی دادی سے باتيں کرتی رہی ۔ چند منٹ بعد ميں پہنچ گيا پھر ميرے ساتھ بھی باتيں کيں جو ہماری سمجھ ميں نہيں آئيں ۔ اب تو اللہ کے فضل سے يہ حال ہے کہ لَيپ ٹاپ کی طرف اشارہ کر کے مِشَّيل اپنے ابُو سسے کہتی ہے ۔ دادا فوٹو يعنی دادا کی تصوير دِکھاؤ ۔ دس بارہ دن پہلے ہم نے ٹيليفون کيا تو زکريّا نے بتايا کہ مِشَّيل کو زکام اور بخار ہے ۔ ميں نے کہا پھر تو اُس سے بات نہيں ہو سکے گی ۔ ايک منٹ بعد مِشَّيل نے آ کر اپنے ابُّو سے ٹيليفون لے ليا اور ميرے ساتھ باتيں کرنے لگی ۔ وہ مُجھے کچھ بتاتی رہی دادا ۔ ۔ ۔ دادا ۔ ۔ ۔ مُجھے ايک آدھ لفظ سمجھ آيا مثلاً کَيپ ۔ مُجھ سے ميری بيگم نے ٹيليفون پکڑ ليا تو مِشَّيل نے اپنی دادی کی بات نہ سُنی اور کہا دادا فون تو ميری بيگم نے ٹيليفون مُجھے واپس دے ديا اور مِشَّيل پھر ميرے ساتھ باتيں کرنے لگ گئی ۔ بعد ميں مِشَّيل نے اپنی دادی کے ساتھ بھی بہت باتيں کيں ۔ اب تو زکريّا کہتا ہے دادا سے بات کرنی ہے تو مِشَّيل بھاگی ہوئی آتی ہے ۔ سُبحان اللہ ۔ چشمِ بَد دُور ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Friday, August 11, 2006

بلاگسپاٹ کی قلابازياں

ميں نے 2 اگست کو لکھا تھا کہ بلاگسپاٹ بغير کسی پروکسی کے استعمال کے براہِ راست کھُلنا شروع ہوگيا ليکن ہوا يہ کہ اگلے ہی دن پھر بلاگسپاٹ کو بلاک کر ديا گيا ۔ آج صبح حادثہ کے طور پر ميں نے اُردو سيّارہ ميں شعيب صفدر صاحب کی پوسٹ کے عنوان پر کلک کر ديا تو وہ فوراً کھُل گيا ۔ پھر ميں نے بلاگسپاٹ کے کئی دوسرے بلاگ پراہِ راست کلک کر کے کھولے اور کھُل گئے ۔ البتہ بلاگسپاٹ پر تصوير پوسٹ کرنا ابھی تک مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ دو ہفتے سے ميں تصوير پوسٹ نہيں کر پا رہا ۔ بيچ ميں ايک آدھ بار اتفاق سے تصوير پوسٹ ہو گئی تھی ۔
۔
کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا
۔
مدد درکار ہے ۔ * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Wednesday, August 09, 2006

يہ حال کيوں ؟

مُلک کا يہ حال کيوں ؟ يہ وہ سوال ہے جو پاکستانيوں کے دماغ ميں بار بار اُٹھتا ہے مگر زيادہ تر لوگ اس کا جواب نہيں تلاش کرتے ۔ کچھ لوگ اس کا تمام تر قصوروار مُسلمان ہونے کو گردانتے ہيں ۔ حقيقت يہ ہے کہ ہم اگر باعمل مُسلمان ہوتے تو ہمارا يہ حال نہ ہوتا ۔ ميں آج ہماری قوم کے تنزّل کی وجوہات ميں سے صرف ايک بظاہر معمولی مگر اہم وجہ پر سے پردہ اُٹھاتا ہوں ۔ باقی انشاء اللہ پھر کبھی ۔ گو شاعر تو کہتا ہے پردے ميں رہنے دو ۔ پردہ نہ اُٹھاؤ پردہ جو اُٹھ گيا تو بھيد کھُل جائے گا ميں 6 اگست کو اتوار بازار سے سودا سلف لينے کے بعد گاڑی ميں بيٹھا ۔ اسے سٹارٹ کر کے ريورس کر رہا تھا کہ ايک گاڑی آ کر پيچھے کھڑی ہو گئی اور پيچھے ہٹنا نہيں چاہتی تھی ۔ ميں نے اُس کو راستہ ديا ليکن موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے چار پانچ گاڑياں تيز ہو کر زبردستی نکل گئيں ۔ ميں نے دوسری بار گاڑی ريورس کرنا شروع کی پھر وہی ہوا اور کئی گاڑياں زبردستی نکليں ۔ تيسری بار ميں ريورس کر کے آدھی سے زيادہ گاڑی نکال چکا تھا کہ پيچھے ايک گاڑی آ کھڑی ہوئی ۔ اب ميری گاڑی ايسے رُخ ميں تھی کہ آگے نہيں جا سکتی تھی ۔ ميں گاڑی سے باہر نکل کر اس کے مالک سے کہا کہ گاڑی کو تھوڑا پيچھے ہٹا ليجئے ۔ سب کچھ ديکھتے ہوئے پانچ گاڑی والوں نے اپنی گاڑياں آگے لا کر اُس کے پيچھے کھڑی کر ديں ۔ پھر ميں نے ہر ايک سے عليحدہ عليحدہ درخواست کی تو دس منٹ بعد اتنی جگہ بنی کہ ميں نے گاڑی پيچھے کر کے سيدھی کر لی ۔ ابھی ميں نے چند فٹ ہی گاڑی چلائی تھی کہ بائيں طرف سے ايک گاڑی ميرے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی اور اس کے پيچھے پانچ چھ گاڑياں اور آ کے کھڑی ہو گئيں ۔ ميں نے اس گاڑی کے مالک کو سمجھايا کہ اگر آپ گاڑی پيچھے ہٹا ليں تو ميں نکل جاؤں گا تو آپ کو گاڑی پارک کرنے کی جگہ مل جائے گی اور باقی گاڑياں بھی نکل سکيں گی ۔ اس نے گاڑی ہٹائی تو باہر نکلنے کے راستہ سے داخل ہو کر دو گاڑياں آ کر ميرے سامنے کھڑی ہو گئيں اور سب باہر جانے کيلئے تيار گاڑيوں کا راستہ بند کر ديا ۔ پوليس مين اور ميں نے اُنہيں گاڑياں پيچھے کرنے کو کہا مگر اُن کے مالک بضد کہ ميں گاڑی پيچھے ہٹاؤں ۔ کمال يہ کہ وہ لوگ جن کی گاڑياں اُن دو اشخاص کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پھنسی ہوئی تھيں وہ مجھے کہنے لگے کہ وہ گاڑی نہيں ہٹاتے اس لئے آپ ہٹا ديں ۔ اُنہوں نے يہ بھی نہ سوچا کہ ميری گاڑی کو پيچھے ہٹانے کی گنجائش نہيں ۔ ميں نے اُن سے کہا کہ ميں دوسروں کو سہولت دينے کے نتيجہ ميں40 منٹ سے يہاں پھنسايا گيا ہوں اور وہ دونوں ابھی آئے ہيں اور وہ بھی غلط راستے سے ۔ آپ لوگ حق کا ساتھ دينے کی بجائے غلط کا ساتھ کيوں دے رہے ہيں ؟ تو اُن کے پاس جواب نہ تھا ۔ صرف ايک شخص جس نے ميرے کہنے پر اپنی گاڑی پيچھے ہٹائی تھی اُس نے ميرا ساتھ ديا ۔ اب درجنوں گاڑياں پھنس چکی تھيں ۔ آخر ميں نے بلند آواز ميں کہا ۔ ہمارے مُلک کا ستياناس اسی وجہ سے ہو رہا ہے کہ لوگ حق کا ساتھ دينے کی بجائے جابر کا ساتھ ديتے ہيں ۔ اب اگر ميری گاڑی کے پيچھے کھڑی تمام گاڑياں پيچھے ہٹ جائيں تو بھی ميں اپنی گاڑی پيچھے نہ ہٹاؤں گا ۔ جو غلط ہے اُسے گاڑی پيچھے ہٹانا ہو گی ۔ ديکھتے ہيں کہ جيت حق کی ہوتی ہے يا جابر کی ۔ کچھ دير بعد چند لوگ اُن دونوں کے پاس گئے ۔ باقيوں نے اپنی گاڑيوں سے باہر نکلنے کی زحمت بھی گوارہ نہ کی ۔ پندرہ بيس منٹ کی بحث کے بعد اُن دونوں نے گاڑياں ريورس کيں اور سب کو راستہ ملا ۔ اگر ہم لوگ آج فيصلہ کر ليں کہ حق کا ساتھ ديں گے اور جابر کا ساتھ نہيں ديں گے تو تھوڑی تکليف ضرور اُٹھانا پڑے گی مگر اپنا معاشرہ اپنا مُلک بہت اچھا بن جائے گا ۔ اللہ ہميں حق کا ساتھ دينے کا حوصلہ عنائت فرمائے ۔ آمين * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Saturday, August 05, 2006

ميرے لڑکپن کے شُغل

ميں نے 9 سال کی عمر ميں ايک دفعہ پتنگ اُڑائی اور وہ ساری عمر کے لئے کافی ہو گئی ۔ بنٹے يا بلور يا گولياں اور اخروٹ وغيرہ کبھی نہيں کھيلے ۔ گلی ڈنڈا تھوڑا بہت کھيلا وہ بھی جب ميں تيرہ چودہ سال کا تھا ۔ دسويں جماعت تک ہاکی اور ايف ايس سی ميں باسکٹ بال کھيلی البتہ چِڑی چھِکا [Badminton] ٹيبل ٹينس اور سکواش بہت عرصہ کھيلے ۔ ميرے مشاغل ڈرائينگ ۔ مصوّری اور پھول پتيوں اور بيلوں کے نمونے کڑھائی يا کشيدہ کاری کيلئے بنانا تھے۔ انسان کی تصوير کبھی بنانے کی کوشش نہ کی ۔ اگر کسی نے مجبور کيا يعنی ميری مصوّری کو چيلنج کيا تو پندرہ سيکنڈ ميں چہرے کی بجائے سَر کے پچھلے حصے کی تصوير بنا دی ۔ ايف ايس سی يعنی انٹرميڈئٹ کا امتحان دينے کے بعد رياضی کی شعبدہ بازی ميں پڑ گيا ۔ ميں 1986 عيسوی ميں آپريشنز ريسرچ اور کوانٹی ٹيٹِو ٹيکنِيکس کا کورس [Operations Research & Quantitative Techniques Course] کر رہا تھا تو ميں نے ايک مذاحيہ نظم لکھی تھی ۔ اُسے ڈھونڈ رہا تھا ۔ وہ تو نہ ملی مگر ميری ايف ايس سی کے امتحان کے بعد کی شعبدہ بازی کے چند نمونے مل گئے ۔ ان ميں سے تين حاضرِ خدمت ہيں 7 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 54 77 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 544 777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 5444 7777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 54444 77777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 544444 777777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 5444444 7777777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 54444444 77777777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 544444444 777777777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 5444444444 7777777777 ضرب 7 جمع 5 برابر ہے 54444444444 دس تک ميں نے لکھ ديئے ہيں ۔ آپ چاہے جہاں تک چلے جايئے ۔ کم پڑھا لکھا آدمی بڑی رقموں کو ضرب کيسے دے ؟ مثال کے طور پر 89 کو 67 سے ضرب دينا ہے تو ان دونوں ہندسوں کو برابر تھوڑے فاصلہ پر لکھ ليجئے ۔ اب ايک ہندسے کو 2 سے تقسيم کر کے حاصل تقسيم نيچے لکھ ليجئے ۔ پھر حاصل تقسيم کو 2 سے تقسيم کيجئے ۔ يہ عمل دُہراتے جايئے حتٰہ کہ حاصل تقسيم 1 آجائے ۔ جو حاصل تقسيم جُفت نہ ہو يعنی طاق ہو اُس کو 2 پر تقسيم کرنے سے پہلے اس ميں سے 1 منہا کر کے اُسے جُفت بنا ليجئے ۔ اب دوسرے ہندسہ کو 2 سے ضرب ديکر حاصل ضرب اُس کے نيچے لکھ ليجئے ۔ پھر حاصل ضرب کو 2 سے ضرب دے کر حاصل ضرب نيچے لکھ ليجئے ۔ يہ عمل اتنی بار دہرايئے جتنی بار تقسيم کيا تھا ۔ اب جو حاصل ضرب کی رقم جُفت حاصل تقسيم کے سامنے ہے اُسے کاٹ ديجئے اور جو حاصل ضرب بقايا بچيں انہيں جمع کر ليجئے ۔ جواب ہے 5963 89 . . . . . . . . 67 . . . . . . . . . 67 44 . . . . . . . 134 22 . . . . . . . 268
11 . . . . . . . 536 . . . . . . . . .536 5 . . . . . . .. 1072 . . . . . . . .1072 2 . . . . . . .. 2144 1 . . . . . . .. 4288 . . . . . . . .4288 . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .---------- . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .5963
گنتی 4 چوکوں کی مدد سے .
.
.
.
.
.
. ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com/ میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ Hypocrisy Thy Name http://hypocrisythyname.blogspot.com/ http://iabhopal.wordpress.com/

Friday, August 04, 2006

بلاگرز کی مدد فوراً چاہيئے

ميں کئی دن سے اپنے اس بلاگ پر تصوير پوسٹ نہيں کر پا رہا ۔ يہ بلاگسپاٹ کا بلاگ ہے ۔ ميں پوسٹ کرنے والے صفحہ کی ٹول بار ميں تصوير پر کلِک کرتا ہوں تو اَپ لوڈ اِميج والا فارم کھُل جاتا ہے ۔ اس فارم پر ميں براؤز کے ذريعہ فائل نمبريا يو آر ايل کے سامنے يو آر ايل لکھ کر اَپ لوڈ اِميج پر کلِک کرتا ہوں پھر دوسرا فارم کھُل جاتا ہے اُس ميں ڈَن پرکلِک کرتا ہوں مگر تصوير پوسٹ نہيں ہوتي ۔ حالانکہ ميں پہلے درجنوں تصويريں اور سلائيڈ شو بھی پوسٹ کر چکا ہوں از راہِ کرم ميری مدد فرمائيے ۔ مہربانی فرما کر جلد از جلد ۔ شکريہ

Wednesday, August 02, 2006

انجنيئر کے فرائض اور ذمہ دارياں

مضمون " انجنيئر کے فرائض اور ذمہ دارياں" ميری تعليم اور پلاننگ ۔ ڈويلوپمنٹ اور پروڈکشن ميں ميرے کئی ملکوں بشمول پاکستان ۔ ليبيا ۔ جرمنی ۔ بيلجيئم ميں ذاتی تجربہ اور غير مُلکی وفود بشمول امريکہ ۔ چين ۔ چيکوسلواکيہ کے ساتھ کام کرنے کے تجربہ کا نچوڑ ہے ۔ سن 1984 ميں يہ مضمون لکھنے تک ميرا متذکّرہ تجربہ 22 سال پر محيط تھا ۔ يہ مضمون نہ صرف گريجوئيٹ انجنيئروں کيلئے بلکہ انجيئر بننے کی خواہش رکھنے والوں اور تجربہ کار انجنيئروں کيلئے بھی مُفيد ہو سکتا ہے کيونکہ انجنيئر جب کام ميں لگ جاتا ہے تو فطری طور پر اُس کی تمام تر توجہ صرف ايک ہی سمت ہو جاتی ہے جس ميں وہ کام کر رہا ہوتا ہے اور کثيرالجہت انجنيئرنگ اُس کے ذہن سے ماؤف ہونے لگتی ہے ۔ يہ مضمون عنوان پر کلِک کرکے يا ميرے اُردو بلاگ کی سائيڈ بار ميں ميرے مضامين کے نيچے انجنير ۔ فرائض اور ذمہ دارياں پر يا انگريزی کے بلاگ ميں انجنيئر پر کلِک کر کے پڑھا جا سکتا ہے ۔

کمال ہو گيا

بلاگسپاٹ [Blogspot] بغير کِسی پروکسی [proxy]کے استعمال کے براہِ راست کھُلنا شروع ہو گيا ہے ۔ اللہ يہ گھڑی مبارک کرے اور بلاگسپاٹ براہِ راست ہی کھُلتا رہے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہمارے حکومتی اہلکاروں کو سيدھی راہ پر چلائے اور عقلِ سليم عطا فرمائے ۔ آمين * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ ۔ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com

Tuesday, August 01, 2006

آپ نے ياد دِلايا تو ۔ ۔ ۔

اسلام آباد موٹر وے و ہائی وے پوليس اِسی سال اسلام آباد کے شہريوں کو متعارف کرائی گئی ۔ مئی ميں اِس کے رويّہ کے متعلق ميں لکھنے والا تھا کہ اچانک 23 مئی کی صبح ميری بيگم گِر گئيں اور اُن کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ۔ پھر وہ دن اور آج کا دن مصروفيت کے باعث ميں پہلے سے لکھی ہوئی تحريريں شائع کرتا رہا ۔ عتيق الرّحمٰن صاحب نے مُجھے ياد دِلا ديا ۔ شکريہ عتيق الرّحمٰن صاحب ۔ مئی کے مہينے ميں ہم لوگ جی 10 سے اپنے گھر ايف 8 آرہے تھے کہ ايف 10 کے پاس ايک کھڈّے سے گذرنے کے بعد ہماری کار رُک گئی ۔ ميں باہر نکا ہی تھا کہ ايک پوليس کار آئی ۔ اُس ميں سے سليٹی رنگ کی وردی پہنے پوليس افسر نکلا۔ اُس نے ميرے ساتھ دَھکا لگا کر کار سڑک سے نيچے اُتاری تا کہ راستہ کھُلا رہے پھر اُس نے کار کا بونٹ کھول کر معائنہ شروع کيا ۔ ميں نے سارے تھِمبَل اُتار کر دوبارہ لگائے تو ميری کار چل پڑی ۔ پوليس افسر نے پوچھا "پھر تو بند نہيں ہو جائے گی ؟" ميرے "نہيں" کہنے کے باوجود پوليس کار ايک کلوميٹر تک ہماری کار کے پيچھے چلتی رہی ۔ کُچھ دن بعد ہم زيرو پوائنٹ سے شاہراہ فيصل پر آ رہے تھے کہ جناح ايوينيو سے کُچھ پہلے ٹائر ميں سے ہوا نکل گئی ۔ کيل چُب گيا تھا ۔ ميں کار سے اُترا ہی تھا کہ مُجھے مدھم سی آواز سُنائی دی " سَر رُک جائيں ۔ سَر رُک جائيں" ميں نے ديکھا تو ايک جوان مکينِک کی وردی پہنے ميری طرف سرپٹ بھاگا آ رہا تھا ۔ ميرے پاس پہنچتے وہ ہانپنے لگا ۔ اُس کے ساتھ ايک پوليس مين بھی تھا ۔ اُس مکينِک نے پہيئہ بدل ديا تو ميں نے اُسے کچھ روپے دينا چاہے مگر اُس نے يہ کہہ کر نہ لئے "يہ فری سروس ہے ۔ ميں ٹريفک پوليس کا تنخواہ دار ملازم ہوں ۔ يہ تو شہر ہے اگر شہر کے باہر بھی آپ کو کسی قسم کی مدد درکار ہو تو 915 پر ٹيليفون کيجئے ہمارے آدمی آپ کی مدد کو پہنچ جائيں گے"۔ سُبحان اللہ ۔ مجھے يوں محسوس ہوا کہ ميں جنّت ميں پہنچ گيا ہوں ۔ سچ کہا تھا حکيم الاُمّت علامہ محمد اقبال نے ذرا نَم ہو تو يہ مَٹّی بڑی ذرخيز ہے ساقی * ميرا يہ بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر بھی پڑھ سکتے ہيں http://iftikharajmal.wordpress.com میرا انگريزی کا بلاگ یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔Hypocrisy Thy Name مندرجہ ذیل یو آر ایلز ميں سے کسی ايک پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://hypocrisythyname.blogspot.com http://iabhopal.wordpress.com